عقل ہے پریشان سمجھ کی نا سمجھی پر
ہنسوں اپنی سوچ پہ یا اُن کی عقلمندی پر
یہ شعر خود بخود میرے دماغ نے بنا دیا اور لکھتے ہی بنی ۔ آپ بھی مُلک کے حالات پر نظر ڈالنے کے بعد نیچے لکھی خبر پڑھیئے ۔ شاعری دماغ سے خود بخود نہ نکلے تو ۔ ۔ ۔
خبر
اقوم متحدہ کے امدادی اداروں نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ متاثرہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں سے مذاکرات کیے جائیں تاکہ متاثرین کی بحالی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو ۔ دوسری جانب عالمی ادارہ ریڈ کراس کے چیف نے دورہ پاکستان میں اعلیٰ پاکستانی حکام اور ملٹری آفیشلز سے ملاقات کی اور بحرانی انسانی صورتحال پر گفتگو کی ۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے نمائندوں اور پاکستانی سفارتکاروں کے ہمراہ ایک اجلاس میں پاکستانی قبائلی علاقوں میں آپریشن سے متعلق صورتحال پر گفتگو کی گئی
یہ امدادی ادارے ہمیشہ امن کی تلقین کرتے ہیں، نہ کہ جنگ کی۔
خورشید آزاد صاحب
تبصرہ کا شکریہ
ایک ہوتا ہے پالیسی بیان۔ جسے ریکارڈ کی درستگی کے لئے دیا جاتا ہے۔ میرا خیال ہے یہ وہی ہے۔
مگراب ہم اتنی بار دسے جا چکے ہیں کہ شک کرنا بھی ایک کار عبث نظر آتا ہے۔ ایک لحاظ سےدیکھا جائے تو بات درست ہے ان لوگوں کی، مگر، دوران جنگ بحالی کیسے ممکن ہے؟
جب تک ہم اپنی ترجیحات درست نہیں کریں گے، اس قسم کے بیانات ہمیں الجھاتے ہی رہیں گے۔
محترم اجمل صاحب!
ڈاکٹر یونس بٹ کی کسی (کتاب کا نام اس وقت ذہن سے محو ہوگیا ہے ویسے بھی مزاح پہ انکی بہت سی تنصیفات ہیں) کتاب میں پڑھا تھا۔ جب اس قرہ ارض کی دو کمزور قومیں اقوام متحدہ سے توجہ طلب ہوں تو ان کمزور قوموں کا مسئلہ ہی اقوام میں گُم ہو جائے گا۔ اور جب اقوام متحدہ میں معاملہ ایک طاقتور اور ایک کمزور قوم کا ہو تو تو کمزور قوم ہی گُم کر دی جاتی ہے۔ اور جب معاملہ دو طاقتور قوموں کا ہو تو اقوام متحدہ کو ہی گُم کردیا جاتا ہے۔
اپنوں اور غیروں کی کرم نوازی سے آج پاکستان مں طالبان اور پاکستانی سیکورٹی ادار ے آمنے سامنے کھڑے ہیں۔ اقوام متحدہ ( اقوام متحدہ کے بارے میں یہ عام تاثر ہے کہ یہ ادارہ صرف اُن چند ایک بڑی قومیں، جو مسلمان قوموں سے سخت تعصب برتتی ہیں اقوام متحدہ ان کا ایک مفاداتی ادارہ ہے۔ جس کے پلیٹ فارم سے اقوام عالم کی ڈگڈگی بجا کر صرف مسلمانوں کا کا استحصال کیا جاتاہے)
اب یہ ادارہ اپنے آقاؤں کی شہہ پہ پاکستان کے عام عوام سے مفت میں ہمدردی اور خیر خواہی جتلا کر پاکستان کے مصیبت زدہ علاقوں کے پریشان عوام کو ایک ایشو دے کر پاکستانی حکومت اور سیکورٹی اداروں کے سامنے کھڑا کرنا چاھتا ہے۔ تا کہ پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو ۔ آپ اسے ہیلری کلنٹن کے اس بیان سے ملا کر پڑھیں جس میں موصوفہ نے دنیائے سفارت کے ہر قسم کی اخلاقیات کو طاق پہ رکھتے ہوئے بر بڑے دھڑلے سے بیان دیا اور پاکستانی عوام کو مشورہ دیا تھا کہ وہ سوات امن معائدے پہ اپنی (پاکستانی) حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ اور ہمیں یہ بات ذھن میں رکھنی چاھئیے کہ موصوفہ واشنگٹن کی معمولی نمائیندہ نہیں کہ انہوں نے بھول چُوک میں سفارتی حفظ مراتب کا خیال نہیں رکھا ہوگا۔ بلکہ وہ دنیا کی واحد سپر پاور امریکہ کی وزیر خارجہ (سیکرٹری) ہیں۔ اور جس عہدیدار کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے ہر ہر لفظ کو ادا کرنے سے پہلے ناپا تولا جاتا ہے۔
پاکستان سے مخاصمت رکھنے والے عالمی پریس میں اچانک پاکساتنی فوج اور ملک کے خلاف شوروغوغا اور خصوصاً اس کے ساتھ ساتھ انگلستان سے جاری ہونے والے ایک ابلاغی اداری ( جس کے بارے میں وثوق سے یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ادارہ مسلمانوں کے لئیے گُر کی شکل میں زہر بانٹتا ہے اور مسلمان پسی قوموں میں اور خاص کر پاکستان کے اندر اپنے درپردہ مقاصد کے لئیے رائے عامہ تیار کرتا آیا ہے) اس ادارے کے انٹر نیٹ پہ اردو ایڈیشن پہ اسکے تمام تجزیہ نگار اور رپوٹر آجکل پاکستان اور کی فوج کی اہلیت پہ تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ مقصد صرف پاکستان کے عوام میں بے چینی پھیلانا ہے اور انھیں یقین کی دولت سے محروم کرنا ہے۔
مگر اقوام متحدہ، طاغونی طاقتیں، اور یہ جنتر منتر ابلاغی ادارے شاید اس بات کو نہیں جانتے کہ یہ قوم رسولِ ہاشمی (ص) اپنی ترکیب میں خاص اجزاء رکھتی ہے۔ اور بحران پڑنے میں اپنی سب برائیاں بھول کر کسی نیک مقصد پہ فوراً اکھٹی ہو جاتی ہے۔ حکمران خواہ کوئی بھی ہوں۔
الخدمت فاؤنڈیشن سے رابطہ کریں اور متاثرین کی امداد کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ چند علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے انہیں خوارک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ الخدمت اس سلسلے میں کافی کام کررہی ہے۔
منیر عباسی صاحب
آپ نے تجربے اور مشاہدے کی بات کی ہے ۔ اور بالکل درست ۔ میرے بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ
نعمان صاحب
ایک الخدمت فاؤنڈیشن جماعتِ اسلام کے لوگوں کی ہے جو عرصہ دراز سے بہبودِ عامہ کے کام پورے پاکستان میں کر رہی ہے ۔ آپ اس کی بات کر رہے یا کسی اور کی ؟ مجھے کسی نے بتایا ہے کہ اس سے ملتے جُلتے نام سے ایک ادارہ ایم کیو ایم نے اس نام سے فائدہ اُٹھانے کیلئے بنایا ہوا ہے ۔ کہیں آپ اُس کی بات تو نہیں کر رہے ؟