سقوطِ ڈھاکہ ۔ پروہیگنڈہ اور حقائق

آج 12 دسمبر ہے ۔ آج سے 54 سال قبل آج کے دن ایک سانحہ یا یوں کہیئے کہ سازش ہوئی تھی جس کے نتیجے میں 4 دن بعد 12 دسمبر 1971ء کو مشرقی پاکستان پر بھارت کا قبضہ ہو گیا تھا
کیا آپ جانتے ہیں کہ 16 دسمبر 1971ء کو سقوطِ ڈھاکہ کے وقت جنرل محمد یحیٰ خان کہاں تھے ؟
جنرل يحیٰ خان 12 دسمبر 1971ء سے صدر نہيں رہے تھے کیونکہ اُنہیں مشرقی پاکستان سے واپسی پر 12 دسمبر 1971ء کو گرفتار کر ليا گيا تھا ۔ کوئی نہیں جانتا کہ 12 دسمبر 1971ء سے 16 دسمبر 1971ء تک حکومت کون چلا رہا تھا
گرفتار کرنے والے 6 سِنيئر جرنيل تھے (4 آرمی کے اور 2 ايئر فورس کے) ۔
ذوالفقار علی بھٹو کو اقوامِ متحدہ کے اجلاس کيلئے بھی صدر يحیٰ خان نے نہيں بلکہ ان قابض جرنيلوں نے بھيجا تھا
بھٹو صاحب امريکا پہنچ کر زکام کے بہانے ہوٹل ميں پڑے رہے پھر جب سلامتی کونسل کے اجلاس ميں قرارداد پيش کر دی گئی جس کی ايک شِق يہ تھی کہ فوجيں اپنی حدود کے اندر چلی جائیں پھر بنگلہ ديش کا حل تلاش کيا جائے تو بھٹو صاحب گرمی دِکھا کر اجلاس سے باہر نکل گئے تھے
انہی جرنيلوں نے بعد ميں ذوالفقار علی بھٹو (ايک سوِلين) کو ملک کا چيف مارشل لاء ايڈمنسٹريٹر بنايا تھا جو کسی قانون کے مطابق جائز نہ تھا
اگر بھٹو سانحہ مشرقی پاکستان ميں ملوّث نہيں تھے تو حمود الرحمٰن کميشن رپورٹ اور کمشنر ڈھاکہ کی کتاب کا مسؤدہ کيوں ضائع کئے ؟
سانحہ مشرقی پاکستان کا آخر کوئی تو ذمہ دار تھا ۔ ذمہ دار فوجی يا سويلين کے خلاف کاروائی کيوں نہ کی گئی ؟

حکومت نے مجھے مئی 1976ء سے لبیا میں بطور Advisor and Honourary Chief Co-ordinator between Pakistan & Libya بھیجا تھا جہاں میرا قیام جنوری 1983ء تک رہا ۔ وہاں طرابلس میں ایئر فورس ہسپتال میں تعینات ایک بنگالی آرتھوپیڈک سرجن سے میری دوستی ہو گئی جو 1971ء تک مغربی پاکستان ميں ميجر تھے اور جنوری 1972ء سے بنگلہ ديش آرمی ميں تھے
ميرے اس بنگالی دوست نے مجھے 1978ء میں کہا تھا کہ
مشرقی پاکستان کو بنگلہ ديش بنانے کی سازش ميں 3 ليڈر شريک تھے
ايک کو اُس کے گارڈ نے ہلاک کر ديا (اندرا گاندھی) ۔
دوسرے کو سوائے ایک بیٹی کے (جو ملک سے باہر تھی) خاندان سمیت اُس کی اپنی فوج کے ایک میجر نے ہلاک کر دیا
تیسرے کا حال اِن شاء اللہ اس سے بھی بُرا ہو گا“۔
سب یہی جانتے تھے کہ اس سازش میں شیخ مجیب الرحمان اور اندرا گاندھی شامل تھے
ميں نے کہا کہ تیسرا یحیٰ خان ہے ؟
جواب ملا “ نہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو”۔
مندرجہ ذیل ربط (Link) پر click کر کے پڑھیئے میرا سالہا سال کی محنت اور حقائق کی کھوج میں تحقیق کے بعد 2011 ء میں شائع کردہ مضمون ”سقوطِ ڈھاکہ ۔ پروپیگنڈہ اور حقائق“۔

وہ حقائق پڑھیئے جو شاید نہ آج تک آپ کی نظر سے نہ گزرے ہوں گے اور نہ آپ کے کانوں نے سُنے ہوں گے
نے کے لئے مندرجہ ذیل ربط پر کلِک کیجئے
https://theajmals.com/blog/%d8%b3%d9%82%d9%88%d8%b7%d9%90-%da%88%da%be%d8%a7%da%a9%db%81-%db%94-%d8%a7%d8%b3%d8%a8%d8%a7%d8%a8-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d9%88%d8%a7%d9%82%d8%b9%d8%a7%d8%aa/

This entry was posted in روز و شب on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.