آپ نے یہ توسنا ہوگا کہ لفظ پاکستان کے خالق چودھری رحمت علی ہیں اور اس لفظ میں پ کا مطلب پنجاب، الف کا مطلب افغانیہ، ک کا مطلب کشمیر، س کا مطلب سندھ اور تان کا مطلب بلوچستان ہے ۔ چودھری رحمت علی کے اس لفظ کو 1933ء میں سامنے لایا گیا تھا لیکن مصدقہ تاریخ کے مطابق ایک کشمیری صحافی سید غلام حسن شاہ کاظمی نے 1928ء میں ہفت روزہ پاکستان کے ڈیکلریشن کے لئے ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد کو درخواست دی جس سے ثابت ہے کہ نام پاکستان 1933ء سے پہلے بلکہ 1928ء سے بھی پہلے تجویز ہو چکا تھا۔
کاظمی صاحب کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے علاقے ہِندواڑہ سے تھا۔ وہ مولانا ظفر علی خان کے اخبار زمیندار میں کام کر چکے تھے اور قید کاٹ چکے تھے اس لئے انہیں ڈیکلریشن نہ ملا
1935ء میں انہوں نے دوبارہ درخواست دی اور انہیں ڈیکلریشن مل گیا
مئی 1936ء میں انہوں نے ہفتہ روزہ پاکستان کا اِجرا کیا اور پاکستان کی شہرت ہر طرف پھیل گئی
1937ء میں صوبہ سرحد میں کانگریس کی حکومت نے ہفتہ روزہ پاکستان پر پابندی لگا دی۔ کاظمی صاحب سرینگر چلے گئے اور ہفتہ روزہ حقیقت میں پاکستان کا پرچار کرنے لگے۔ ان کا انتقال 1985ء میں ہوا۔ وہ مظفر آباد کے علاقے ٹھنگر شریف میں دفن ہیں