اُمید ہے کہ سب اس تحقیقاتی مقالے کو غور سے پڑھیں گے کیونکہ اس میں درج حقائق پہلے آپ کی نظر سے نہیں گزرے ہوں گے
طوالت کے پیشِ نظر اِسے 4 اقساط میں تقسیم کیا ہے
اس سے قبل میں نے تحریک آزادی جموں کشمیرپر اپنی تحقیق کا خلاصہ جون 2005ء میں اپنے بلاگ پر شائع کیا تھا
آپ یہ تو جانتے ہیں کہ شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے پاکستان کا خواب دیکھا تھا
کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ علامہ اقبالؒ نے ہی ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کا خواب بھی دیکھا تھا بلکہ کشمیر کی تحریک آزادی کے آغاز کا اعلان بھی اپنی زبان سے کیا تھا ؟
آپ یہ تو جانتے ہیں کہ قائد اعظمؒ نے 1947ء میں پاکستان بنایا لیکن کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ قائد اعظمؒ نے 1944ء میں راولپنڈی کے قریب ایک سرسبز پہاڑی علاقے کو پاکستان کا دارالحکومت بنانے کا فیصلہ صرف اس لئے کیا تھا کہ یہ شہر کشمیر کے بہت قریب ہوگا
کیا آپ جانتے ہیں کہ جس نعرہ نے ہندوستان کے مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح پھُونک دی تھی اور جو پاکستان بننے پر مُنتج ہوا ۔ معرضِ وجود میں کیسے آیا تھا ؟ جاننے کیلئے مندرجہ ذیل ربط پر کلِک کر کے میرا 30 اکتوبر 2013ء کو شائع کردہ مضمون پڑھیئے
http://www.theajmals.com/blog/2013/10/30
آپ ہر سال پاکستان کے یوم آزادی اور یوم دفاع پر بہت سے ترانے اور ملی نغمے سُنتے ہیں۔ ایک ترانہ جو پاکستان ایئر فورس کی پہچان بن چکا ہے
تم ہی سے اے مجاہدو۔ جہاں کا ثبات ہے
شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے
یہ عبدالمجید سالک کی ایک نظم ہے جو اُنہوں نے 13جولائی 1931ء کو سری نگر میں شہید ہونے والے کشمیریوں کیلئے لکھی اور اپنے اخبار “روزنامہ انقلاب” لاہور میں شائع کی تھی