تیرے آنے سے دل خوش ہوا تھا
سب کا ذوقِ عبادت بڑھا تھا
مسجدوں میں بہار آ گئی تھی
جوق در جوق آتے تھے نمازی
بزمِ افطار سجتی تھی کیسی
خُوب سحری کو رونق تھی ہوتی
الوداع الوداع یا شہرالرمضان
نیکیاں کچھ ہم نہ کر سکے ہیں
آہ آسیاں میں ہی دن کٹے ہیں
ہائے ۔ غفلت میں تُجھ کو گزارا
الوداع الوداع یا شہرالرمضان
واسطہ تُجھ کو آخری نبی کا
روزِ حشر ہم کو بھُول نہ جانا
روزِ محشر تُم ہمیں بخشوانا
الوداع الوداع یا شہرالرمضان
عید کے بعد
سب سامان ہو جائے سُونا سُونا
ہو جائے گا کم نمازوں کا جذبہ
جب گزر جائیں گے ماہ گیارہ
تیری آمد کا پھر شور ہوں گا
کیا ہے میری زندگی کا بھروسہ
الوداع الوداع یا شہرالرمضان