میں صرف ایک مقصد کی خاطر لکھتا ہوں کہ جو چاہے میرے پچاس ساٹھ سال کے مطالعہ ۔ محنت اور تگ و دو سے حاصل کئے ہوئے تجربات سے فائدہ حاصل کر لے ۔ بالخصوص میری کوشش ہوتی ہے کہ دین سے بے گانگت کے نتیجہ سے جو عام ابہام پایا جاتا ہے اُسے دور کرنے کی کوشش کی جائے ۔ ذاتیات اور ذاتی رائے میں مُخِل ہونا میرا وطیرہ نہیں ہے ۔ میری زندگی میں جب کبھی بحث کے دوران بات انفرادیت یا ذاتیات پر پہنچی میں نے کنارہ کشی اختیار کر لی ۔ میں کسی ایسی محفل میں بھی جانا پسند نہیں کرتا جہاں انفرادی یا ذاتی باتیں ہوتی ہوں
میرا پاکستان والے صاحب نے براہِ راست مجھے مخاطب کر کے میرے استدلال کو زمینی حقائق کے برعکس اور تخیّل قرار دیا ہے اور غلافے الفاظ میں جذباتی بھی کہہ دیا ۔ اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھانا وقت کے ضیاع کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا اور نہ ہی میں نے ہر چیز کی وضاحت اپنے ذمہ لے رکھی ہے ۔ میں صرف اتنا ہی کہوں گا جو ایک مستند حقیقت بھی ہے کہ
جہاں چاہ ۔ وہاں راہ
ذاتیات میں دخل دینا تو ایک غلط بات ہے ،اور نہ ہی بحث و مباحثے میں ذاتی اختلافات کی بنا پر بحث میں شمولیت اختیار کی جائے، اور یہ تو ایک دینی معاملے پر بحث تھی، میرے خیال کے مطابق اگر معلومات کم ہوں تو بحث ختم کر کے کسی عالم دین سے راھنمائی حاصل کر لی جائے ، یہی بہترین حل ہو سکتا ہے
میں آپ کا بلاگ باقائدگی سے پڑھتا ہوں اور آپ کے خیالات سے کافی حد تک متفق ہوں۔خود میں جب قرآنِ پاک کو ترجمے والے نسخے سے پڑھتا ہوں تو ایک ہفتے کے بعد عربی کی کچھ کچھ سمجھ آنا شروع ہو جاتی ہے۔ باقی جب تک محنت اور شوق نہیں ہو گا تو ہر کام مشکل ہے۔
ایک اور بات: آپ مزاح کیوں نہیں لکھتے؟
سعود صاحب
جزاک اللہ خیرٌ ۔ مزاح کی آپ نے خُوب کہی ۔ میں نے بچپن بقول بزرگوں کے پانچ سال کی عمر میں مذاح نگاری کا آغازکئے ۔ میری مزاحیہ کہانی اور میرے بنائے ہوئے لطیفے پوری برادری میں مشہور رہے ۔ اب میں عمر کے اُس حصے میں ہوں کہ مجھے مذاح سوجھتا ہی نہیں ۔ البتہ اگر کبھی کوئی پرانی بات اُس وقت یاد آ جائے جب میں بلاگ پر لکھ رہا ہوں تو نقل کر دیتا ہوں
سچ آکھیا جے۔۔۔ تے
بلھے شاہ آکھیا سی
سچ آکھیاں بھانبھڑ مچدا اے۔۔
محترم اجمل صاحب، میںساری بحثمیںشامل رہا لیکن ایک سامع کے طور پر، کیونکہ اس معاملے میںمیرا علم کم ہے اور عمل کمتر، سو بہتر یہی جانا کہ سنا جائے اور کچھ سیکھ کے اٹھا جائے۔ سو کافی کچھ سیکھنے کو ملا، اب یہ تو اختلاف رائے کی خوبصورتی ہی ہے، مسئلہ صرف یہ تھا کہ انتہائی حساس معاملہ تھا کہ جسے چھوا گیا۔
اب اگر آپ افضل بھیا کے بلاگ پر چکر لگائیںتو انھوں نے مان لیا کہ ان کی سوچ کچھ درست نہ تھی، سو وہ اپنی اصلاحکریںگے۔ جو کہ انتہائی خوشی کی بات ہے، اسی طرحاس بحثسے میرے سمیت کئی لوگوںکو کچھ سیکھنے کو بھی مل گیا اور اصلاحبھی ہو گئی۔
اللہ آپ کو خوش و خرم رکھے،
اسلام و علیکم انکل ،
آپ کا بلاگ بہت عمدہ ہے اس کا سانچہ وا خطاطی بھی اعلی ہے آپ سے بہت سیکھنے کو ملتا ہے ۔۔ آپ کو دیکھا ہے کہ آپ جواب دیتے ہیں اچھے اچھے تحریروں پر آپ سے پھر ایک سوال کرنا چاہتا ہو پرسنل سا گر جواب مل جائے تو
انکل کیا آپ جنت میں جا رہے ہو یا دوزخ میں ؟
اب اس کا کوئی ایک جواب تو آپ کے پاس ضرور ہوگا
اجنبی صاحب
خواہش جنت کی ہے ۔ فیصلہ جنت کے مالک نے کرنا ہے کیونکہ کسی بھی علاقہ میں اس علاقہ کے مالک کی اجازت کے بغیر داجل نہیں ہوا جاتا
چلو جی ، اب بڑوںنے بھی ناراضگی شروع کر دی ۔ اسی لیے دل نہیں چاہتا بلاگ نام کی بلا کے قریب جانے کو۔
عاجز صاحب
بات بگڑتی ہے جذباتی ہونے سے اور عاجز کبھی جذباتی نہیں ہوتا ۔ بات بات پر بلاگ بند کرنے کی دھمکی دینا بلوغیت کی نفی ہے