کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے
وہ تم کو خوف دلائیں گے
جو ہے وہ بھی کھو سکتا ہے
اس راہ میں رہزن ہیں اتنے
کچھ اور یہاں ہو سکتا ہے
کچھ اور تو اکثر ہوتا ہے
پر تم جس لمحے میں زندہ ہو
یہ لمحہ تم سے زندہ ہے
یہ وقت نہیں پھر آئے گا
تم اپنی کرنی کر گزرو
جو ہو گا دیکھا جائے گا
کلام ۔ فہمیدہ ریاض
واہ بہت عمدہ
گلزارؔ کا ایک شعر عرض ہے
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
عادت اس کی بھی آدمی سی ہے