سورة 10 یُونس آیۃ 19 ۔ بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
وَمَا كَانَ النَّاسُ اِلَّاۤ اُمَّةً وَّاحِدَةً فَاخۡتَلَفُوۡا ؕ وَلَوۡلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّكَ لَـقُضِىَ بَيۡنَهُمۡ فِيۡمَا فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ
ابتداءً سارے انسان ایک ہی امّت تھے، بعد میں انہوں نے مُختلف عقِیدے اور مَسلک بنا لئے اور اگر تیرے رَب کی طرف سے پہلے ہی ایک بات طے نہ کر لی گئی ہوتی تو جِس چِیز میں وہ باہم اِختلاف کر رہے ہیں اس کا فیصلہ کر دیا جاتا
یہ اختلاف ہی تو آزمائش و امتحان ہے
جب اللہ تعالےا نے حضرت آدم کو پیدا کیا اور دوسری مخلوق سے “سوال سمجھنے اور جواب دینے- یعنی اپنی یادداشت سے- مقابلہ کرایا تو حضرت آدم جیتے یہ چیز ہے جو صرف انسان کو عطا کی گئ ہے یہی تمام ذہانت کی بنیاد ہے اور یہی ڈارون صاحب کی تھیوری میں اب تک جوابطلب ہے حال ہی میں میں نے دماغ کی ایوولوشن کا بغور مطالعہ کیا ہے آخر میں نیورالوجسٹ جو ہوا تمام آدم سے نیچے والی مخلوق ایسی بات کرنے سے معذور ہیں تمام ایکسپیریمنٹ اور قوت گویائ کے متعلق یہی بتاتے ہیں کہ یہ “یکدم’ اس مخلوق -یعنی آدم میں پیدا ہو گئ یقین جانئے اس سائنس نے اس تھیوری کو صحیح اور مکمل ثابت کرنے میں ایڑی چوتی کا زور لگایا ہے مگر یہ مندرجہ بالا اور چند دوسری باتیں اس خلاء کو پر نہیں کر سکیں
یہی قوت گویائ ہماری افضل المخلوقات ہونے کی وجہ ہے اور یہی وجہ ہماری اللہ تعالےا کے سامنے جوابدہی کا ذمہ دار ٹھیراتی ہے
بھائی وھاج الدین احمد صاحب ۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ
آپ نے بہت اچھی معلومات مہیاء کی ہیں ۔ میں اِن شاء اللہ اِسے عیدالفطر کے بعد بلاگ پر نقل کرون گا
Please look at my blog on Brain evolution and let me know if it is enough for eveybody to understand or I need to explain some aspects more
Pingback: باہمی اختلاف ۔ میڈیکل سائنس کی نظر میں | میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ What Am I
Pingback: » » باہمی اختلاف ۔ میڈیکل سائنس کی نظر میں