محترم بہنو اور بھائیوں
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته
آپ جانتے ہوں گے اگر نہیں تو تاریخ کا مطالعہ بتا سکتا ہے کہ جس سلطنت میں انصاف مِٹ جاتا ہے یا مذاق بن جاتا ہے وہاں ہر قسم کی برائیاں جنم لیتی ہیں ۔ اصلاح نہ کی جائے تو ایسی سلطنت اُلٹ دی جاتی ہیں ۔ بابل و نَینوا کا کیا ہوا ۔ بہت بڑی سلطنتِ فارس نابود ہو گئی ۔ قومِ لوط ہو یا قومِ نوح اُن کا نام و نشان باقی نہ رہا ۔ عبرت حاصل کرنے کیلئے فرعون اور نمرود کے صرف نام باقی رہ گئے
اصحابِ کہف کا ذکر آج بھی ہے لیکن جس قوم سے عاجز آ کر الله کے اُن نیک بندوں نے الله کی پناہ مانگی تھی ۔ اُس قوم کو کوئی نہیں جانتا
ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے ہاں حالات کس طرف جا رہے ہیں ۔ عام آدمی کیلئے انصاف کا حصول تو پہلے ہی مُشکل تھا ۔ اب وہ لوگ جو بڑے اثر و رسوخ والے سمجھے جاتے تھے انصاف کی دُہائی دے رہے ہیں ۔ ہمارے حالات دیکھ کر ہمارے دُشمن دلیر ہو چکے ہیں اور ہمیں مٹانے کے درپۓ ہیں
تمام ہموطن بہنوں اور بھائیوں سے درخواست ہے کہ الله کے حضور میں سر بسجود ہو کر دعاکریں ۔ میرے لئے ۔ اپنے لئے ۔ اپنی آنے والی نسلوں کے لئے یعنی وطنِ عزیز پاکستان کے لئے جو الله ہی نے ہمیں عطا فرمایا تھا اور وہی اِسے درُست رکھ سکتا ہے ۔ الله ہمیں شیطان کے نرغے میں سے نکال کر سیدھی راہ پر چلائے
دُعا کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے عاجزی سے اپنی دانستہ یا نادانستہ غلطیوں کی معافی مانگیں پھر جو چاہیں مانگیں
آج کی حالت پر مجھے خواجہ الطاف حسین حالی صاحب کی یہ دعا یاد آ رہی ہے
اے خاصہءِ خاصانِ رُسلّ وقتِ دُعا ہے
اُمت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے
جو تفرقے اقوام کے آیا تھا مٹانے
اس دین میں خود تفرقہ اب آ کے پڑا ہے
جس دین نے غیروں کے تھے دل آ کے ملائے
اس دین میں اب بھائی خود بھائی سے جُدا ہے
جس دین کی حُجت سے سب اَدیان تھے مغلُوب
اب معترض اس دین پہ ۔ ہر ہَرزہ سَرا ہے
چھوٹوں میں اطاعت نہ شفقت ہے بڑوں میں
پیاروں میں محبت ہے نہ یاروں میں وفا ہے
دولت ہے نہ عزت نہ فضیلت نہ ہنر ہے
اک دین ہے باقی سو وہ بے برگ و نوا ہے
گو قوم میں تیری نہیں اب کوئی بڑائی
پر نام تیری قوم کا یاں اب بھی بڑا ہے
ڈر ہے کہیں یہ نام بھی مِٹ جائے نہ آخر
مُدت سے اسے دورِ زماں میٹ رہا ہے
تدبیر سنبھلنے کی ہمارے نہیں کوئی
ہاں ایک دعا تری کہ مقبُول خدا ہے
اللہ رحم فرمائے آمین
اور یہ نظم بالکل موزوں ہے موجودہ حالات میں ۔۔ جزاک اللہ