الله سُبحانُهُ و تعالٰی نے تخلیقِ کائنات کا ذکر قرآن شریف کی جِن آیات میں فرمایا ہے اُن میں سے چند جو مکمل تخلیق بیان کر دیتی ہیں
سُورت 15 الحِجر کی آیات 19اور 26 تا 35 ۔ ہم نے زمین کو پھیلایا ، اُس میں پہاڑ جمائے ، اس میں ہر نوع کی نباتات ٹھیک ٹھیک نَپی تُلی مِقدار کے ساتھ اُگائی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا۔ اور اس سے پہلے جنوں کو ہم آگ کی لپٹ سے پیدا کر چکے تھے ۔ پھر یاد کرو اُس موقع کو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا ”میں سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے ایک بشر پیدا کر رہا ہوں ۔ جب میں اُسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی رُوح سے کچھ پھونک دُوں تو تم سب اس کے آگے سجدے میں گر جانا“۔ چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا ۔ سوائے ابلیس کے کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ۔ ربّ نے پوچھا ”اے ابلیس ۔ تُجھے کیا ہوا کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا؟“ اس نے کہا ”میرا یہ کام نہیں ہے کہ میں اس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے پیدا کیا ہے“۔ ربّ نے فرمایا ”اچھا تو نکل جا یہاں سے کیونکہ تو مردُود ہے اور اب روزِ جزا تک تجھ پر لعنت ہے“۔
سورت 4 النّساء آیت 1 ۔ لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اُسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دیئے
سورت 39 الزُمَر آیت 6 ۔ اُسی نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا ، پھر وہی ہے جس نے اُس جان سے اُس کا جوڑا بنایا
مندرجہ بالا آیاتِ مبارکہ میں آدمی کے مُسلمان یا مُسلم ہونے کا چھٹا لیکن اہم Litmus Test ہے یعنی اِس بات کا یقین کہ
(1) پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کا پُتلا الله تعالٰی نے مٹی سے بنایا اور اُس میں روح پھُونک دی ۔ سارے انسان اُن کی اولاد میں سے ہیں
(2) حضرت آدم علیہ السلام پہلے اِنسان اور پہلے نبی تھے
جو الله کے فرمان کے علاوہ کچھ سمجھے وہ مُسلم یا مسلمان نہیں ہو سکتا