کبھی کبھی آدمی جتنا مذہبی ہوتا جاتا ہے اپنے آپ کو اتنا ہی نیک سمجھنے لگ جاتا ہے
ایسا کردار اندرونی مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے
مذہبی ہونے کے ساتھ ساتھ ہم میں ہمدردی کا جذبہ بڑھنا چاہیئے نہ کہ ہم فیصلے دینے لگیں
جس دِل میں اللہ سما جائے وہ نرم پڑ جاتا ۔ سخت نہیں بنتا
اگر دِل سخت ہو رہا ہو تو اس کا مطلب ہے کہ دِل میں اللہ نے گھر نہیں کیا بلکہ خود ستائشی بھر گئی ہے جس پر مذہب اور پرہیزگاری کا لبادہ چڑھا ہوا ہے
بالکل درست کہا ۔۔۔۔ آج ہی ایک۔جگہ پڑھا میں نے
“اصلاح کرنے والوں کے ساتھ اکثر یہ سانحہ ہوتا ہے کہ وہ دنیا کی اصلاح کرتے کرتے اپنی اصلاح بھول جاتے ہیں.”