میں پہلے بھی اپنی ڈائری سے فیض احمد فیض کے اشعار نقل کر چکا ہوں ۔ میں دسمبر 1964ء اور جنوری 1965ء میں ایک دوائی کے شدید ردِ عمل کے سبب 4 ہفتے ہسپتال میں صاحبِ فراش تھا ۔ وقت گذارنے کیلئے ایک ڈاکٹر صاحب نے فیض احمد فیض کا مجموعہ اشعار ”زنداں نامہ“ لا دیا تھا کہ وقت بھی گذرے اور ذہن پر بوجھ بھی نہ پڑے ۔ فیض احمد فیض نے یہ اشعار جیل میں عمر قید کی سزا کاٹتے ہوئے اپنی یورپین بیوی کی یاد میں لکھے تھے ۔ اہم بات یہ ہے کہ 1972ء میں شروع ہونے والے دور میں علامہ اقبال ۔ الطاف حسین حالی وغیرہ کو تعلیمی نصاب اور ذرائع ابلاغ سے نکال کر فیض احمد فیض صاحب کے اشعار کو وطن کی محبت قرار دیتے ہوئے ٹی وی اور دوسرے ذرائع پر پیش کیا جاتا رہا
بہت خوب انتخاب
اور آپ کی آخری بات پر ایک مصرعہ ذہن میں !یا
“جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے” ۔۔۔۔ تعلیمی نصاب ہو یا ذرائع ابلاغ ۔۔ سب کا سب جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی طرح ہانکا جا رہا ہے۔
سیما آفتاب صاحبہ
میرے دل میں ہیں دکھڑے ہزار بھرے ۔ کیا کہوں کیا نہ کہوں مخمصے میں رہتا ہوں
جی میرے خیال میں ہر صاحب دل کا یہی حال ہے : )
جناب افتخار اجمل صا حب،
السلام وعلیکم،
امید ہے مزاج بخیر ہوں گے۔
آپ کی شاعری کا انتخاب لاجواب ہے۔
مجھے یاد ہے۔ میں نے پہلی چیز جو اردو شاعری میں پڑ ھی وہ بھی فیض ہی تھے ۔ ان کی نظم بول کہ لب آزاد ہیں تیرے ، میں نے ابو کے پاس ر کھے نسخہ ہائے وفا سے پڑھی جب میں کلاس فائیو میں تھی اور سچ ہے کہ اس وقت سر سے گزر گئی تھی۔
مگر آج فیض میرے پسندیدہ شعرا میں سے ایک ہیں۔
اردو ادب کئی سال میرا اختیاری مضمون رہا۔
غالب، فانی ، حسرت ، جگر ، مومن، داغ، اصغر ، اقبال ، ناصر کاظمی ، احمد فراز ، قتیل شفائی ، منیر نیازی
سب ہی کو پڑھا۔
جانے کیوں مجھے خواتین شعرا کے کلام نے متاثر نہیں کیا۔
آج کل بشیر بدر ، اقبال عظیم آبادی کو پڑ ھ رہی ہوں۔
رہی بات صحیح اورغلط کی تو ایک حکومت کا صحیح دوسری حکومت کے آتے ساتھ ہی غلط ہو جاتا ہے۔
کیا کیجئے کہ گلشن کا کاروبار بھی سیاست کے چلے آنے پہ منحصر ہے۔
بینائی صاحبہ. و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
آپ ہمیشہ میرے مزاج کا پوچھتی ہیں. مزاج تو میرے ہے ہی نہیں. جن کے
ہوتے ہیں وہ کہاں کسی کی بات سنتے ہیں.
میں ایسے شعراء اور ادیبوں کے کلام نہیں پڑھتا جن کی گفتار اور کردار متضاد ہوتے ہیں یا جو تخیلاتی دنیا کی بات کرتے ہیں
افتخا ر اجمل صا حب،
مزا ج بخیر تو میں طبیعت بخیر کے معنی میں پوچھتی ہوں۔
اگر آپ کو اس پہ اعتراض ہے تو اب نہیں پوچھوں گی۔
رہا شعرا کا معاملہ تو اردو ادب کی طالبہ ہونے کے ناتے مجھے تقر یبا تمام ہی شعرا کو
پڑ ھنا پڑا تھا۔ خواہ وہ اپنے اصل کر دار میں جیسا بھی ہو۔
میری مجبوری تھی۔
میری پوسٹ کی کوئی بات نا گوار لگی ہو تو معذرت قبول فرما ئیں
آپ جانتے ہی ہیں کہ میں بے وقوف ہوں
اور بے وقوفوں کو معافی دے دی جاتی ہے
یا بے وقوفی کا مارجن دے دیا جاتا ہے۔
بینائی صاحبہ السلام علیکم و رحمۃ اللہ
معذرت معذرت معذرت
بی بی ۔ آپ کے لکھے سب لفظ مجھے اچھے بلکے میٹھے لگتے ہیں ۔ مزاج کے بارے تو میں نے تفننِ طبع کے لئے لکھ دیا تھا ۔ اُس کے ساتھ سمائیلی بھی ڈالی تھی لیکن وہ چھپی نہیں ۔ شاید میرے موبائل فون کی کسی نااہلی کے سبب
میں نے شعر و ادب کے بارے میں اپنا خیال ظاہر کیا تھا ۔ آپ پر تنقید نہیں کی تھی
بی بی ۔ آپ ماشاء اللہ عقلمند ہیں ۔ آپ کو بے وقوف کہنے والا خود بے وقوف ہو گا
ایک بار پھر معذرت ۔ خیر کوئی بات نہیں بیٹیاں اپنے اُنس کی وجہ سے ناراض ہو جایا کرتی ہیں اور اُنہیں منانا پڑتا ہے
جناب افتخار اجمل صا حب،
السلام و علیکم،
آپ کی معذرت مجھے شرمندہ کر رہی ہے۔
دراصل یہ میری کوتاہ فہمی ہے کہ میں غلط سمجھی۔
وجہ یقینا میری بے وقوفی اور کم عقلی ہے۔
خیر اب اس معاملے کو یہیں ختم کر دیتے ہیں۔
کیونکہ بات کچھ بھی نہیں تھی۔
اور باپ بیٹیوں کو ہمیشہ معا ف کر دیتے ہیں۔