میں نے ساڑھے تین سال قبل لکھا تھا ”انقلاب نہيں آئے گا“۔۔ 3 سال میں موسم بدل گیا ہے اسلئے اُس میں ترمیم کر کے لکھ رہا ہوں
جب تک ٹریفک رولز نہ مانیں ۔ درست ڈرائیور کو رستہ نہ دیں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک اپنے حقوق کا روئيں ۔ دوسرے کا حق نہ پہچانيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک ہے آپا دھاپی ۔ ہر آدمی دوسرے پہ شاکی
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک اپنے کو پڑھا لکھا ۔ دوسرے کو جاہل جانيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک نظر نہ آئے اپنا شہتير ۔ دوسرے کی آنکھ کا تِنکا ناپيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک چرغے کا منہ چڑھائيں ۔ کے ايف سی کو بھاگے جائيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک کراچی حلوے کو حقير جانیں ۔ پِیزا مہنگا خرید کے لائیں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک کہیں چپل کباب بُرا ۔ ميکڈانلڈ پر رال ٹپکائیں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک چھوڑ کر سجّی ۔ بھاگے وِليج اور سب وے جائيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک بھول کے قومی مفاد ۔ کھوليں گے انفرادی محاذ
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک شرم و حياء کو بھُولیں ۔ لڑکا لڑکی برملا ناچيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
جب تک چھوڑ ذاتی بکھيڑے ۔ سب پاکستانی نہ ہو جائيں
تبدیلی نہیں آئے گی ۔ تبدیلی نہیں آئے گی
سو فیصد درست
سیما آفتاب صاحبہ
حوصلہ افزائی کا شکریہ