یہ دنیا سائے کی طرح ہے
سائے کے پیچھے بھاگو تو وہ آگے بھاگتا جائے گا
اس کی طرف پیٹھ کر لو تو اُس کے پاس سوائے پیچھے چلنے کے کوئی چارہ نہیں
محمد ابن ابو بکر المعروف ابن القیّم (691 ھ تا 751 ھ ۔ 1292 ء تا 1350ء)
یہ دنیا سائے کی طرح ہے
سائے کے پیچھے بھاگو تو وہ آگے بھاگتا جائے گا
اس کی طرف پیٹھ کر لو تو اُس کے پاس سوائے پیچھے چلنے کے کوئی چارہ نہیں
محمد ابن ابو بکر المعروف ابن القیّم (691 ھ تا 751 ھ ۔ 1292 ء تا 1350ء)
سایہ کب کسی کے ہاتھ آیا ہے ۔۔۔۔ بہت شکریہ
سیما آفتاب صاحبہ
آپ نے درست کہا ۔ واقعی اندھرے (بُرے وقت) میں سایہ بھی جُدا ہو جاتا ہے
اور دنیا چھوڑنے کا کُلیہ کچھ الگ ہے کہ آپ اپنے دل کو بے نیازی کی طرف لے جائیں۔ دنیا میں ہی رہیں مگر اِس سے دل نہ لگائیں۔
ثروت عبدالجبار صاحبہ
شیخ سعدی کا دنیا سے مطلب دنیا کے لوگ ہیں
جی بالکل