مرزا غالب سے معذرت کے ساتھ عرض ہے
یا رب ۔ میں سمجھا ہوں نہ سمجھوں گا اُن کی بات
دے اور سمجھ مجھ کو ۔ جو نہ دے اُن کو دماغ اور
قارئین جانتے ہں کہ میں دو جماعت پاس ناتجربہ کار ہوں ۔ اب پتہ چلا ہے کہ تعلیم کی کمی کے ساتھ میری سمجھ میں بھی کمی ہے ۔ اسی لئے میں کل سے پریشان ہوں کیونکہ میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ جب متعلقہ آدمی موجود نہ ہوں تو اُن کے شناختی کارڈوں کے عکس دیکھ کر کاغذات پر کوئی کیسے اُن کے انگوٹھوں کے نشانات لگا سکتا ہے ؟
تفصیل اس مشکل کی یہ ہے کہ کل ایک دیانتدار ۔ عقلمند اور ہوشیار سیاستدان نے دعوٰی کیا کہ نادرا کے 3 آدمی کامسَیٹ کی عمارت کے تہہ خانے میں کمپیوٹر سے لوگوں کے شناختی کارڈ دیکھ کر بیلَٹ پیپرز پر انگوٹھوں کے نشان لگا رہے ہیں
قارئین پڑھے لکھے ۔ سمجھدار ۔ ہوشیار اور جوان دماغ کے مالک ہیں ۔ میں قارئین سے التماس کرتا ہوں کہ از راہِ کرم مجھے سمھجا دیجئے کہ یہ کیسے ہوتا ہے ؟
تاکہ میری پریشانی ختم ہو ۔ ورنہ آپ جانتے ہیں کہ پریشانی صحت پر بُرا اثر ڈالتی ہے اور میری صحت پہلے ہی کوئی اتنی اچھی نہیں ہے
میری صحت (اللہ نہ کرے) بگڑی تو اس کی ذمہ داری آپ پر بھی ہونے کا خدشہ ہے
یا اللہ ہمیں سیدھی راہ دکھا
یہی میں بھی سوچ رہی تھی کہ ایسی دو نمبری شاید ہی کسی اور جگہ ہوتی ہو
سیما آفتاب صاحبہ
یہ ممکن ہی نہیں ہے ۔ انسان کے انگوٹھے سے جو نشان بنتا ہے وہ کسی مصنوعی طریقہ سے نہیں بنایا جا سکتا ۔ دوسری بات جو اس نے کہی تھہ کہ افغانستان کے صدارتی انتخاب کا آڈٹ ہو سکتا ہے تو پاکستان کے انتخابات کا کیوں نہیں ہو سکتا ۔ افغانستان کے کل ووٹر 80 لاکھ ہیں اور اُمیدوار 2 ۔ پاکستان میں ووٹر 812 لاکھ سے زائد ہیں اور ہر ووٹر قومی اسمبلی کے ساتھ صوبائی اسمبلی مین بھی ووٹ دیتا ہے ۔ اس طرح بیلٹ پیپرز کی تعداد 1624 لاکھ سے زائد ہو جاتی ہے ۔ افغانستان میں 2 اُمیدوار تھے جب کہ قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے ہزاروں اُمیدوار تھے ۔ کیا عمران خان چاہتا ہے کہ سب کام چھوڑ کر 2 سال ووٹوں کی چیکنگ ہوتی رہے ؟ مجھے تو کبھی کبھی یوں محسوس ہوتا ہے کہ وزیرِ اعظم نہ بن پانے کے صدمہ سے عمران خان کا دماغ چل گیا ہے