قبل اسکے کہ میں منافقت کی عملی صورت بیان کروں ایک بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی شخص کو طاقت کے بل بوتے پر اُس کے ارادے اور مرضی کے خلاف کوئی عمل کرنے پر مجبور کر دیا جائے تو مجبور کئے گئے شخص کو منافق کہنا زیادتی ہو گی ۔
عمل کی بنیاد پر منافقت کو مندرجہ ذیل شاخوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
1 ۔ جس میں منافق کا مالی فایدہ ہو یا نیک نامی یا ناموری یا شہرت ہو جائے اور کسی دوسرے کا نقصان نہ ہو
2 ۔ جس میں منافق کا فایدہ ہو لیکن حقدار کو نقصان ہو
3 ۔ جس میں منافق کسی دوسرے کی بدنامی کر کے نیک نامی یا شہرت حاصل کرے
4 ۔ جس میں منافق بظاہر کسی کی مدد یا کسی سے انصاف کر رہا ہو مگر حقیقت میں ایسا نہ ہو
5 ۔ مطلب کی خاطر کسی سے وفا یا نمک حلالی جتانا
6 ۔ انتقام لینے کیلئے یا کینہ کی وجہ سے کسی کو بدنام کرنا یا بدنام کرنے کی کوشش کرنا
7 ۔ وقت خوشی یا لذت یا تفننِ طبع کی خاطر کسی کو بیوقوف بنانا یا بنانے کی کوشش کرنا
اِنتباہ ۔ بغیر سوچے سمجھے ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے عمل کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں جو کہ منافقت کا درجہ رکھتا ہے
تخلیق کے متعلق قرآن اور انجیل کا موازنہ پر کلک کر کے پڑھیئے اس بلاگ سے مُختلِف انگريزی میں بلاگ پر
سوچنے پر مجبور کیا آپ نے، شکریہ
سر کیا نا شکرا ہونا بھی منافقت ہے ؟
ریحان صاحب
ناشکرا ہونا اور منافق ہونا دو مختلف عمل ہیں