نواز شریف آجکل اگر سامنے نہیں تو غُسلخانہ میں گاتا ہو گا
سب کچھ سیکھا ہم نے نہ سیکھی ہوشیاری
یہ سچ ہے دُنیا والو کہ ہم ہیں اناڑی
اب بات واضح ہو گئی ہے کہ امریکہ کی سرپرستی میں آصف زرداری اور پرویز مشرف کے درمیان معاہدہ ہوا ۔ اب تک جو کچھ ہو چکا ہے اس معاہدے کے تابع ہے اور آئیندہ جو ہو گا وہ بھی اسی معاہدہ کے تحت ہو گا ۔ 3 نومبر 2007ء کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کو مکمل تحفظ دیا جا رہا ہے اور کل وزیرِ قانون فاروق حمید نائیک نے برملا کہا کہ 3 نومبر 2007ء کے اقدامات آئینی اور قانونی ہیں ۔
نواز شریف کو بیوقوف بنانا بھی اسی معاہدہ کا حصہ تھا کیونکہ امریکہ اور پرویز مشرف کے حُکم کے تحت نواز شریف کا کردار عوام کے سامنے مسخ کر کے اُسے سیاست سے باہر کرنے کا منصوبہ تھا جو شاید نواز شریف کی کسی نیکی کے باعث کامیاب نہ ہو سکا اور وہ حکومتی اتحاد سے بدیر سہی لیکن باہر آ گیا ۔
آج کی دنیا میں جس جمہوریت کا چرچا ہے وہ بغیر سیاست کے قائم نہیں ہو سکتی ۔ سیاست کے لئے ہوشیاری اشد ضروری ہے ۔ ہوشیاری کا عملی مطلب ہے ۔ اپنی مطلب براری کیلئے دوسرے سے کام لینا جس میں جھوٹ ۔ مکاری ۔ دھوکہ ۔ وغیرہ سب کچھ جائز ہے ۔ اگر کوئی شخص پینترا بدلنا اور دوسرے کو زچ کرنا نہیں جانتا یا ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھتا تو وہ سیاست میں کامیاب نہیں ہو سکتا ۔
میں ابھی سکول میں پڑھتا تھا کہ کسی شخص کے متعلق ایک بزرگ نے کہا “وہ ماہرِ سیاست ہے”۔ میں چونکا اور پوچھا ” وہ الیکشن لڑتے ہیں ؟” بزرگ نے مسکرا کر کہا “تم چھوٹے ہو ۔ تم نہیں سمجھتے”۔ وقت گذرنے کے ساتھ مجھے معلوم ہوا کہ جس شخص کو ماہرِ سیاست کہا گیا تھا وہ اپنا مطلب نکالنے کے لئے ہر کسی کی وقتی طور پر تابعداری کر لیتا تھا اور اپنے فائدے کے لئے جھوٹ بولنے اور دھوکہ دہی کا بھی ماہر تھا ۔ شاید اسی لئے شاعر نے کہا تھا
مغربی سیاست کے انڈے ہیں گندے
جمہوریت کی فی زمانہ بہت تعریف کی جاتی ہے ۔ تین جمہوری ممالک کا عام طور پر حوالہ دیا جاتا ہے ۔ امریکہ ۔ بھارت اور اسرائیل ۔ ان تینوں ممالک کا جتنا غیر انسانی گھناؤنا کردار ہے اس سے شاید روس بھی شرماتا ہو ۔
امریکہ کو خوش رکھنے کے لئے قبائلی علاقوں اور سوات میں مسلمان ہموطنوں کا بے دریغ خون بہایا جا رہا ہے ۔ مہنگائی سے عام آدمی کا دم گھُٹنے کو ہے اور حکومتی اہلکاروں کے اللے تللے شاہانہ یا اس سے بھی کچھ اُوپر ہیں ۔ ان بے معنی اخراجات کو پورا کرنے کیلئے ٹیکس پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے ۔ یہ کون نہیں جانتا کہ فی زمانہ حُکمرانی کا طور یہودی فلسفہ ہے کہ جس پر حُکمرانی کرنا ہو اُس کی معیشت کمزور کر کے مکمل سُودی بنا دو اور ان کے مُلک میں اندرونی خلفشار پیدا کر دو ۔ سو یہ دو حالتیں وطنِ عزیز کے حُکمرانوں کی وساطت سے حاصل کی جا چکی ہیں ۔
السلام علیکم اجمل انکل
آپ کیسے ہیں؟
پچھلے ہفتے ‘بولتا پاکستان’ میں نصرت جاوید نے ایک ای-میل پڑھی تھی جو نواز شریف کے کسی قریبی جاننے والے نے کی تھی اور کہا تھا۔۔۔’ نواز شریف کو بچپن میں ان کی سادگی کی وجہ سے ‘بھولا’ کہا جاتا تھایسا لگتا ہے کہ وہ اب بھی اتنے ہی بھولے ہیں جتنے اپنے بچپن میں تھے ۔’ :grin:
میں تو نواز شریف کو کہتی ہی “بھولا” اور “سادہ” ہوں۔ سیاست دان تو کہیں سے لگتا ہی نہیں۔۔ :razz:
دریچہ صاحبہ و ماوراء صاحبہ
جو بھولا ہوتا ہے اُسے سب بھولے ہی نظر آتے ہیں ۔