آنے والی حکومت آپ کی ہو گی اگر ۔ ۔ ۔
آپ خواہ کتنے ہی لاغر یا بیمار ہوں آپ ووٹ ڈالنے ضرور جائیں
آپ تمام رنجشیں ۔ تمام دوستیاں ۔ تمام لالچ ۔ تمام اثر و رسوخ بھُلا کر ووٹ اس کو دیں جس کا ماضی سب اُمیدواروں میں سے زیادہ دیانت اور بے لوث عوامی خدمت میں گذرا ہو
آپ کو ووٹ ڈالنے کیلئے خواہ کوئی بھی لے کر جائے ووٹ اس کو دیں جس کا ماضی سب اُمیدواروں میں سے زیادہ دیانت اور بے لوث عوامی خدمت میں گذرا ہو
آپ کسی کو نہ بتائیں کہ آپ ووٹ کس کو دیں گے ۔ کوئی پوچھے تو جواب میں کہیں ” آپ بالکل فکر نہ کریں “
اپنے اہلِ خاندان اور دوسرے عزیز و اقرب کو بھی اسی پر آمادہ کریں
بالکل صحیح فرمایا۔
میں سمجھ رہا تھا کہ شاید آپ ان الیکشنز کے بائیکاٹ کے حامی ہوں گے لیکن یہ پوسٹ پڑھ کر خوشی ہوئی۔
جمہوریت وہ طرزِ حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گِنا کرتے ہیں، تولا نہیں کرتے
میرے خیال میں انتخابات ‘شفاف’ صرف مغرب کی سربراہی میں ہی ہوتے ہیں، جیسے عراق میں۔
آپ اور میری رائے کا کیا مطلب، جیسے ایران میں!
محترم اجمل انکل جی
السلامُ عليکُم
اُمّيد ہے آپ بخير ہوں گے کتنا درُست تجزيہ ہےآپ کا اورکتنا درُست مشورہ ديا انکل جی آپ نے ،ليکن اس کا کيا کيجيۓ کہ ووٹ دينے کے لۓ جن شرائط کا آپ نے ذکر کيا ہے اُن شرطوں پر تو کوئ بھی پُورا نہيں اُترتا بالکُل اُسی طرح جيسے کسی گُناہگار کو پتھر مارنے کے لۓ کہا گيا تھا کہ پہلا پتھر وہ مارے جس نے خُود کوئ گُناہ نا کيا ہو، تواس صُورت ميں ہم اپنا ووٹ سنبھال کر کيُوں نا رکھيں کيا ضرُورت ہے کسی کو بھي دينے کی
اپنا خيال رکھيۓ گا
اللہ حافظ
شاہدہ اکرم
الف نظامی صاحب
اتفاق کرنے کا شکریہ
نعمان صاحب
شکریہ ۔ کوئی مضائقہ نہیں ۔ زیادہ تر لوگ مجھے غلط ہی سمجھتے ہیں اسی لئے میں کہتا ہوں
مجھے زمانے کی نظروں سے دیکھنے والو
کبھی تو اپنی نگاہوں کے بند در کھولو
اُردو دان صاحب
آج جسے ہم مغربی دنیا کہتے ہیں اس کے باسی شیطان کے پیروکار اور خود غرض لوگ ہیں ۔ اُنہیں صرف وہی شفاف دکھتا ہے جس سے ان کی مطلب براری ہو ۔
شاہدہ اکرم صاحبہ ۔ السلام علیکم
بی بی ۔ بات بے لوث ہونے کی ہے اور اسکے لئے گفتار اور عمل کو یکجا کرنا ضروری ہے
Pingback: What Am I میں کیا ہوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ » Blog Archive » ہمتِ کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا