ایک بوڑھی عورت مسجد کے سامنے بھیک مانگا کرتی تھی
ایک شخص نے اُس سے پوچھا کہ کیا آپ کا کوئی کمانے والا نہیں ہے ؟
بوڑھی عورت بولی کہ میرے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے۔ 5 سال قبل بیٹا نوکری کے لئے بیرون ملک گیا تھا۔ جاتے ہوئے اخراجات کے لئے مجھے کچھ رقم دے گیا تھا ، وہ خرچ ہوگئی تھی اِس لئے بھیک مانگ رہی ہوں
اس شخص نے پوچھا ” کیا بیٹا کچھ نہیں بھیجتا؟
بوڑھی عورت نے کہا ” بیٹا ہر ماہ رنگ برنگا کاغذ بھیجتا ہے جو میں گھر میں دیوار پر چپکا دیتی ہوں“۔
۔ ہر ڈرافٹ 50 ہزار روپے کا تھا وہ شخص بوڑھی عورت کے گھر گیا تو دیکھا کہ دیوار پر بینک کے 60 ڈرافٹ چسپاں کئے ہوئے تھے
وہ عورت نہیں جانتی تھی کہ اس کے پاس کتنی دولت ہے
اس شخص نے اُسے ڈرافٹ کی اہمیت سمجھائی تو وہ پہلے خوش ہوئی پھر پریشان ہو گئی کہ دولت ہوتے ہوئے بھی وہ بھیک مانگتی رہی ہے
ہماری حالت بھی اس بوڑھی عورت کی طرح ہے
ہمارے پاس قرآن مجید ہے۔ ہم اسے فرفر پڑھتے ہیں ۔ چُومتے اور اُونچی جگہ پر رکھتے ہیں جبکہ اِس کا فائدہ صرف اِس صورت میں اُٹھا سکیں گے کہ ہم اِس کے معنی سمجھ کر ا قرآن مجید اپنی عملی زندگی میں لے آئیں ۔ تَب ہی ہماری دُنیا اور اس کے بعد کی زندگی دونوں بہتر ہوں گی
بہت بڑا خزانہ ہمارے پاس موجود ہے لیکن ہماری غفلت کی وجہ سے اس میں چھُپے انعامات سے ہم محروم ہیں
الله سبحانه و تعالیٰ ہمیں قرآن مجید میں لکھے الله سبحانه و تعالیٰ کے احکامات کو سمجھ کر ان پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے
آمین یارب العالمین ۔