ہو سکتا ہے کہ آپ نے کہیں پڑھا یا سُنا ہو کہ پاکستان کا ترانہ جگن ناتھ آزاد نے لکھا تھا جو کہ سفید جھوٹ ہے جو 24 جولائی 2004ء کو جگن ناتھ آزاد کی وفات کے بعد اُس کے پرستار چند نام نہاد لبرلز نے اپنی اَنا کی تسکین کے لئے پھیلایا تھا ۔ ان نام نہاد لبرلز نے قائد اعظم محمد علی جناح کو مسلمان کی بجائے سیکُولر ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی تھی
اوّل ۔ جگن ناتھ آزاد یومِ آزادی کے وقت ساڑھے 28 سال کا تھا اور ایک گمنام شخص تھا جو ایک پاکستان مخالف ہندو اخبار جے ہند میں نوکری کر رہا تھا ۔ قائد اعظمؒ سے تو اُس کی شناسائی بھی ممکن نہ تھی کُجا یہ کہ وہ اُسے بُلا کر قومی ترانہ لکھنے کا حُکم دیتے
دوم ۔ قائد اعظمؒ کوئی عام شہری نہ تھے ۔ اُن کے ملاقاتیوں کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا تھا ۔ پروفیسر سعید کی کتاب ”قائد اعظم کے ملاقاتی“ میں 25 اپریل 1948ء تک کی ملاقاتوں کا ریکارڈ محفوظ ہے ۔ اس میں جگن ناتھ آزاد کا کہیں نام نہیں
سوم ۔ سیّد انصار ناصری کی تصنیف ”پاکستان زندہ باد“ میں7 اگست سے 15 اگست 1947ء تک کی مصروفیات کا احوال درج ہے۔ اس میں بھی جگن ناتھ کا ذکر نہیں
چہارم ۔ ریڈیو پاکستان کے آرکائیوز کو ٹٹولا گیا کہ ان میں کہیں جگن ناتھ آزاد کے کسی ترانے کا کوئی ذکر مل جائے لیکن ایسا کوئی ثبوت ان آرکائیوز میں کہیں نہیں
پَنجم ۔ اُس زمانے میں ریڈیو کے پروگرام اخبارات میں چھپتے تھے۔ ڈاکٹر صفدر محمود نے اگست 1947ء کے اخبارات چھان مارے ۔ ان میں اُنہیں جگن ناتھ آزاد کا نام کہیں نہ تھا
شَشم ۔ ریڈیو پاکستان کے رسالے آہنگ جس میں ریڈیو پاکستان کے ایک ایک پروگرام کا ریکارڈ ہوتا تھا میں بھی جگن ناتھ آزاد کا نام کہیں نہیںش
ہَفتم ۔ خالد شیرازی نے 14 اگست سے 21 اگست 1947ء تک کے ریڈیو پروگراموں کا چارٹ بنایا تھا ۔ انُہوں نے بھی اس دعوے کو ماننے سے صریحاً انکار کیا
ہَشتم ۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ جگن ناتھ آزاد نے وفات تک خود کبھی دعویٰ نہیں کیا تھا کہ قائد اعظمؒ سے ان کی ملاقات ہوئی یا انُہوں نے ترانہ لکھنے کا کہا تھا۔ قائد اعظمؒ سے ملاقات اور ان کے حکم سے ترانہ لکھنا کوئی ایسا معمولی کام نہیں تھا کہ جگن ناتھ آزاد اس کا ذکر نہ کرتا۔ ایسا ہوا ہوتا تو وہ اس اعزاز کا کئی بار ذکر کرتا
14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی رات اعلانِ آزادی کے فوراً بعد احمد ندیم قاسمی کا گیت نشر ہوا تھا ”پاکستان بنانے والے ۔ پاکستان مبارک ہو “
اس کے بعد 15 اگست کی مولانا ظفر علی خان کا نغمہ گایا گیا ”توحید کے ترانے کی تان اڑانے والے“