جاپان کے شہر ہيروشيما جس کی آبادی 3 اور 4 لاکھ کے درميان تھی پر 6 اگست 1945ء کو صبح سوا 8 بجے امریکہ نے دنیا کا پہلا (الله کرے آخری ہو) ایٹم بم گرايا گيا جس کے نتیجہ میں
آگ کا اايک گولہ اُٹھا جس کا قطر 30 ميٹر تھا اور درجہ حرارت 3 لاکھ درجے سَيلسيئس (300,000 C)۔
اس تابکاری بادل کی اُونچائی 17 کلو ميٹر تک پہنچی اور اس کے بعد کالی بارش بَرسی جس سے تابکاری فُضلہ (radioactive debris) ايک بہت بڑے علاقہ پر ايک گھنٹہ تک گرتا رہا
اس 3 لاکھ درجے سَيلسيئس حرارت کے نتيجہ ميں بم گرنے کی جگہ کے گرد کم از کم 7 کلو ميٹر قُطر کے دائرہ ميں
1 ۔ موجود جانداروں کے جسم کی کھال جل گئی
2 ۔ آنکھوں کی بينائی جاتی رہی
3 ۔ ایک کلو ميٹر قُطر کے اندر موجود ہر جاندار جل کر راکھ ہو گيا ۔ گھروں کے شيشے اور ٹائليں پگھل گئيں ۔ جو کوئی بھی چيز جل سکتی تھی جل کر راکھ ہو گئی
4 ۔ 6 سے 10 کلو ميٹر کے اندر موجود انسان تابکاری اثرات کی وجہ سے بعد ميں کينسر اور دوسری خطرناک بيماريوں سے ہلاک ہوتے رہے
1976ء ميں اقوامِ متحدہ ميں ديئے گئے اعداد و شمار کے مطابق 6 اگست 1945ء کو ہيرو شیما کے ايٹمی دھماکہ ميں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150000 کے قريب تھی
ايٹمی دھماکہ سے متاءثر 352550 لوگوں کو 1957ء میں علاج کی سہولت مہياء کی جا رہی تھی
تابکاری اثرات کے تحت کئی سال تک عجيب الخلقت بچے پيدا ہوتے اور مرتے رہے