(میری 9 فروری 2009ء کو شائع کردہ تحریر)
چیف آف سٹاف اسرائیل آرمڈ فورسز تو 1953ء میں ہی ایک بدنام زمانہ دہشت گرد موشے دیان بن گیا تھا مگر صیہونی دہشت گرد تنظیمیں (ارگون ۔ لیہی ۔ ہیروت ۔ لیکوڈ وغیرہ) اسرائیل میں 1977ء تک حکومت میں نہ آسکیں اس کے باوجود فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و تشدّد ہوتا رہا ۔ 1977ء میں ارگون کے لیڈر مناخم بیگن نے وزیراعظم بنتے ہی غزہ اور باقی علاقے میں جن پر 1967ء میں قبضہ کیا گیا تھا زمینی حقائق کو بدلنے کے لئے تیزی سے یہودی بستیاں بسانی شروع کر دیں تا کہ کوئی ان سے علاقہ خالی نہ کرا سکے ۔ ان صیہونی تنظیموں کا پروگرام ایک بہت بڑی صیہونی ریاست بنانے کا ہے جس کا ذکر میں اس سے قبل کر چکا ہوں ۔ یہ نقشہ تھیوڈور ہرستل (جس نے صیہونی ریاست کی تجویز 1896ء میں پیش کی تھی) نے ہی تجویز کیا تھا اور یہی نقشہ 1947ء میں دوبارہ ربی فِشمّن نے پیش کیا تھا
اسرائیل نے 1982ء میں لبنان پر بہت بڑا حملہ کر کے اس کے بہت سے علاقہ پر قبضہ کر لیا ۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی مہاجرین کے 2 کیمپوں صابرا اور شتیلا کو گھیرے میں لے کر اپنے مسلحہ حواریوں فلینجسٹس کی مدد سے وہاں مقیم 4000 نہتے فلسطینی مہاجرین کو قتل کروا دیا جن میں عورتیں بچے اور بوڑھے شامل تھے ۔ یہ کاروائی ایرئل شیرون کے حُکم پر کی گئی تھی جو اُن دنوں اسرائیل کا وزیر دفاع تھا ۔ ان حقائق سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کون دہشت گرد ہے ۔ فلسطینی مسلمان یا اسرائیلی صیہونی ؟
چند مشہور دہشت گرد لیڈروں کے نام یہ ہیں ۔
موشے دیان جو 1953ء سے 1957ء تک اسرائیل کی مسلح افواج کا چیف آف سٹاف رہا
مناخم بیگن جو 1977ء سے 1983ء تک اسرائیل کا وزیراعظم رہا
یتزہاک شمیر جو 1983ء سے 1984ء تک اور پھر 1986ء سے 1992ء تک وزیراعظم رہا
ایرئل شیرون جو 2001ء سے 2006ء تک وزیراعظم رہا ۔ دہشتگردی پر اُس کی مذمت کرنے کی بجائے اُسے نوبل امن انعام دیا گیا
مسلمان تو ایک طرف عرب عیسائیوں اور عرب یہودییوں کو جو کہ فلسطین کے باشندے ہیں ان کو اسرائیل میں وہ مقام حاصل نہیں ہےجو باہر سے آئے ہوئے صیہونی یہودیوں کو حاصل ہے ۔ اس کا ایک ثبوت یہودی صحافی شمیر ہے جو اسرائیل ہی میں رہتا ہے ۔ دیگر جس لڑکی لیلیٰ خالد نے فلسطین کی آزادی کی تحریک کو اُجاگر کرنے کے لئے دنیا میں سب سے پہلا ہوائی جہاز ہائی جیک کیا تھا وہ عیسائی تھی ۔ فلسطین کو یہودیوں سے آزاد کرانے کے لئے لڑنے والے گوریلوں کے تین لیڈر جارج حبش ۔ وادی حدّاد اور جارج حواتمے عیسائی تھے ۔ اتفاق دیکھئے کہ حنّان اشراوی ۔ حنّا سینی اور عفیف صفیہ جنہوں نے اوسلو معاہدہ کرانے میں اہم کردار ادا کیا وہ بھی عیسائی ہی ہیں