ریڈیو جس سے پہلے سُنا کرتے تھے ”یہ آل اِنڈیا ریڈیو ہے“ ۔ 14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی رات 11 بج کر 57 منٹ پر آواز آئی ”یہ ریڈیو پاکستان ہے“۔ فضا نعرہءِ تکبِیر الله اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گُونج اُٹھی ۔ اب وہ جوش و جذبہ ناجانے کہاں دفن ہو چکا ہے
عصرِ حاضر میں یہ روائت بن گئی ہے (شاید اپنے آپ کو اُونچا دکھانے کیلئے) اپنے وطن پاکستان کو نِیچا دکھایا جائے
یہ فقرے عام سُننے میں آتے ہیں ۔ ”اس مُلک نے ہمیں کیا دیا ہے“۔ ”کیا رکھا ہے اس مُلک میں“۔
بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مُلک کے اندر ہی نہیں مُلک کے باہر بھی میرے کچھ ہموطن اپنے مُلک اور اپنے ہموطنوں کو بُرا کہتے ہیں ۔ وہ بھی صرف آپس میں نہیں بلکہ غیر مُلکیوں کے سامنے بھی ۔ حقیقت میں ایسے لوگ عقلمند نہیں بلکہ بیوقوف ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ وہ خود اپنے آپ کو بدنام کر رہے ہیں
اس مُلک پاکستان نے ہمیں ایک شناخت بخشی ہے ۔ اس سے مطالبات کرنے کی بجائے ہمیں یہ سوچنا چاہیئے
کہ
ہم نے اس مُلک کو کیا دیا ہے اور کیا دینا ہے
ہم نے ہی اس مُلک کو بنانا ہے اور ترقی دینا ہے جس کیلئے بہت محنت کی ضرورت ہے ۔ اسی میں ہماری بقاء ہے
یہ وطن پاکستان االله سُبحانُهُ و تعالیٰ کا عطاء کردہ ایک بے مثال تحفہ بلکہ نعمت ہے جو ہمارے آباؤ اجداد کی محنت اور قربانیوں کے باعث عنایت ہوا