میری عمر 80 سال ہو چکی ہے ۔ میرے بچپن اور نوجوانی میں بزرگ جس سے ناراض ہوتے تو ” بے ھدائتا “ یا ” بے مُرشدا “ کہتے
اِن دونوں کا مطلب ایک ہی ہے کیونکہ مُرشد ہمیشہ ھدایت دیتا ہے
جِسے یہ کہا جاتا وہ بالغ ہویا نابالغ پریشان ہوتا اور کوشش کرتا کہ آئیندہ ایسی غلطی نہ کرے
اُس زمانہ میں گندی گالی صرف لَچر لوگ دیتے تھے اور بُہتان تراشی بھی بہت کم تھی
پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصہ گُزرا ” بے ھدائتا “ یا ” بے مُرشدا “ سُننے کو نہیں ملا البتہ گالیوں اور بُہتان تراشیوں کی بُہتات ہو گئی ہے
اس کا سبب ہم سے 2 دہائیاں بعد تقریباً سب سکولوں اور کئی گھروں میں تربیت کا فُقدان ہے
ایک زمانہ تھا کہ ایک گلی ایک محلہ میں رہنے والے ایک دوسرے کو اپنے سگے بزرگ ۔ بہن ۔ بھائی ۔ بیٹی یا بیٹے کی طرح سمجھتے تھے
جب انتخابات ہوتے تو لگ بھگ 70 فیصد لوگ ووٹ ڈالنے جاتے تھے
فی زمانہ یہ حال ہے کہ ایک ہی گلی میں ایک ہی دیوار کے دو اطراف رہنے والے ایک دوسرے کی شکلوں سے بھی واقف نہیں
یعنی ہر کوئی اپنے حال میں مَست ہے
مزید زیادہ تر لوگ ووٹ ڈالنے جانے کی نسبت گھر پر پڑے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ ووٹ ڈالنے زیادہ تر وہ جاتے ہیں جو سَنسی خیز باتوں سے متاءثر ہیں یا بُہتان اور دُشنام طرازی کرنے والے کو بڑا لیڈر سمجھتے ہیں نتیجہ آپ کے سامنے ہے