(میری 14 دسمبر 2016ء کو شائع کردہ تحریر)
قرآن شریف کی تلاوت کارِ ثواب ہے لیکن قرآن شریف کا مقصد اِسے سمجھنا اور اِس کے مطابق عمل کرنا ہے
سُوۡرَةُ 39 الزُّمَر آیة 9 ۔ ؕ قُلۡ هَلۡ يَسۡتَوِى الَّذِيۡنَ يَعۡلَمُوۡنَ وَالَّذِيۡنَ لَا يَعۡلَمُوۡنَؕ اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ
(اِن سے پوچھو) کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں کبھی یکساں ہو سکتے ہیں؟ نصیحت تو عقل رکھنے والے ہی قبول کرتے ہیں
دین کی بات نہ بھی کریں تو بھی عِلم والے کا مطلب رَٹا لگانے والا نہیں ہے بلکہ سمجھ کر اُس پر عمل کرنے والا ہے
الله نے انسان کو غور کرنے کا سبق بار بار دیا ہے کیونکہ غور کرنے سے ہی درست سمجھ آ سکتی ہے ۔ میرے عِلم کے مطابق غور کرنے کے بارے میں قرآن مجید میں 10جگہ الله کا فرمان موجود ہے
سورت+ 6 الانعام ۔ آیت 50 ۔ ہَلۡ یَسۡتَوِی الۡاَعۡمٰی وَ الۡبَصِیۡرُ ؕ اَفَلَا تَتَفَکَّرُوۡنَ
بھلا اندھا اور آنکھ والا برابر ہوتے ہیں؟ تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 2 البَقَرَة آية 219 ۔ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَكَّرُوۡنَۙ
اس طرح الله تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو
سُوۡرَةُ 2 البَقَرَة آية 266 ۔ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُمُ الۡاٰيٰتِ لَعَلَّكُمۡ تَتَفَكَّرُوۡنَ
اس طرح الله تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو اور سمجھو
سُوۡرَةُ 10 یُونس آية 3 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 11 هُود آية 24 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
سُوۡرَةُ 11 هُود آية 30 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 16 النّحل آية 17 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 23 المؤمنون آية 85 ۔ قُلۡ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ کہو کہ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
سُوۡرَةُ 37 الصَّافات آية 155 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَۚ ۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے؟
سُوۡرَةُ 45 الجَاثیَة آية 23 ۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوۡنَ ۔ بھلا تم کیوں نصیحت نہیں پکڑتے؟
ایک غیر مُسلم آئزک نِیوٹَن (1643ء ۔ 1727ء) جو مشہور ماہر طبیعات و ریاضی تھے نے اِن الفاظ میں غور کرنے کو اُجاگر کیا تھا
ایک انگھوٹھے کی ایک پَور کا مطالعہ ہی یہ سمجھنے کیلئے کافی ہے کہ خدا ہے
ہم سِینہ ٹھَونک کر مسلمان ہونے کا دعوٰی کرتے ہیں ۔ الله کا فرمان (قرآن شریف) احترام کی خاطر مخمل میں لپیٹ کر اُونچی جگہ پر رکھتے ہیں لیکن اُسے سمجھنے اور اُس پر غور و فکر کرنے کا ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا ۔ عمل کرنے کا تو شاید ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں
حد تو یہ ہے کہ ہم دُنیاوی معاملات میں بھی صورتِ حال اور معاملہ کا مکمل جائزہ لئے بغیر فتوٰی صادر کر دیتے ہیں
الله سُبحانُهُ و تعالٰی ہمیں اپنے کلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے