Monthly Archives: March 2023

یومِ اِسلامی جمہوریہ پاکستان

23 مارچ کو ہمارے وطن پاکستان میں یومِ اِسلامی جمہوریہ پاکستان منایا جاتا ہے
جنتری کے مطابق بروز ہفتہ 12 صفر 1359ھ اور گریگورین 23 مارچ 1940ء لاہور میں بادشاہی مسجد اور شاہی قلعہ کی شمال کی طرف اُس وقت کے منٹو پارک میں جو پاکستان بننے کے بعد علامہ اقبال پارک کہلایا مسلمانانِ ہِند کے نمائندوں نے ایک مُتفِقہ قرارداد منظور کی جس کا عنوان” قراردادِ مقاصد“ تھا لیکن وہ قرار داد الله سُبحانُهُ و تعالٰی کے فضل و کرم سے قراردادِ پاکستان ثابت ہوئی

مینارِ پاکستان علامہ اقبال پارک میں ہی کھڑا ہے ۔ مینار پاکستان بطور ”یادگار قراردادِ پاکستان“ تعمیر کیا گیا تھا ۔ کچھ لوگوں نے اِسے ”یادگارِ پاکستان“ کہنا شروع کر دیا جو کہ مناسب نہ تھا ۔ چنانچہ اسے مینارِ پاکستان کا نام دے دیا گیا

مندرجہ بالا واقعہ ثابت کرتا ہے کہ اتحاد و یکجہتی کامیابی کا پیش خیمہ ہوتی ہے جو 55 سالوں سے ہمارے ملک سے غائب ہے

الله قادر و کریم کے حضور میں دعا ہے کہ ہماری قوم کو سیدھی راہ پر گامزن کرے ۔ اِن میں مِلّی یکجہتی قائم کرے اور قوم کا ہر فرد اپنے ذاتی مفاد کو بھُول کر باہمی اور قومی مفاد کیلئے جد و جہد کرے اور مستقبل کی دنیا ہماری قوم کی مثال بطور بہترین قوم دے ۔ آمین

بہت سے ہموطن نہیں جانتے کہ 23 مارچ 1940ء کو کیا ہوا تھا ۔

آل اِنڈیا مسلم لیگ نے اپنا سالانہ اِجتماع منٹو پارک لاہور میں 22 تا 24 مارچ 1940ء کو منعقد کیا ۔ پہلے دن قائد اعظم محمد علی جناح نے خطاب کرتے ہوئے کہا ”ہندوستان کا مسئلہ راہ و رسم کا مقامی معاملہ نہیں بلکہ صاف صاف ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور اِس کے ساتھ اِسی طرز سے سلوک کرنا لازم ہے ۔ مسلمانوں اور ہندوؤں میں اِختلافات اِتنے شدید اور تلخ ہیں کہ اِن دونوں کو ایک مرکزی حکومت کے تحت اکٹھے کرنا بہت بڑے خطرے کا حامل ہے ۔ ہندو اور مسلمان واضح طور پر علیحدہ قومیں ہیں اسلئے ایک ہی راستہ ہے کہ اِنہیں اپنی علیحدہ علیحدہ ریاستیں بنانے دی جائیں ۔ کسی بھی تصریح کے مطابق مسلمان ایک علیحدہ قوم ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے لوگ اپنے عقیدہ اور فہم کے مطابق جس طریقے سے ہم بہترین سمجھیں بھرپور طریقے سے روحانی ۔ ثقافتی ۔ معاشی ۔ معاشرتی اور سیاسی لحاظ سے ترقی کریں“۔

قائد اعظم کے تصَوّرات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ابُو القاسم فضل الحق المعروف اے کے فضل الحق جن کے نام پر اسلام آباد بلیو ایریا میں جناح ایوَینِیو کے متوازی سڑک کا نام رکھا گیا ہے اور جو اُن دنوں بنگال کے وزیرِ اعلٰی تھے نے تاریخی ” قراردادِ مقاصد“ پیش کی جس کا خلاصہ یہ ہے

کوئی دستوری منصوبہ قابل عمل یا مسلمانوں کو منظور نہیں ہو گا جب تک جغرافیائی طور پر مُنسلِک مسلم اکثریتی علاقے قائم نہیں کئے جاتے ۔ جو مسلم اکثریتی علاقے شمال مغربی اور مشرقی ہندوستان میں ہیں کو مسلم ریاستیں بنایا جائے جو ہر لحاظ سے خود مختار ہوں ۔ ان ریاستوں میں غیرمسلم اقلیت کو مناسب مؤثر تحفظات خاص طور پر مہیا کئے جائیں اور اِسی طرح جن دوسرے علاقوں میں مسلمان اقلیت میں ہیں اُن کو تحفظات مہیا کئے جائیں“۔

اس قراداد کی تائید پنجاب سے مولانا ظفر علی خان ۔ سرحد سے سردار اورنگزیب ۔ سندھ سے سر عبداللہ ہارون اور بلوچستان سے قاضی عیسٰی ۔

یونائیٹڈ پراونس (اب اُتر پردیش) سے چوہدری خلیق الزمان کے علاوہ اور بہت سے رہنماؤں نے کی ۔ اس قراداد کے مطابق مغرب میں پنجاب ۔ سندھ ۔ سرحد اور بلوچستان اور مشرق میں بنگال اور آسام پاکستان کا حصہ بنتے ۔ یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی اور اِس کی تفصیلات طے کرنے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ۔ یہ قراداد 1941ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے دستور کا حصہ بنا دی گئی

مندرجہ بالا اصُول کو برطانوی حکومت نے مان لیا مگر بعد میں کانگرس اور لارڈ مؤنٹ بیٹن کی ملی بھگت سے پنجاب اور بنگال کے صوبوں کو تقسیم کر دیا گیا اور آسام کی صورتِ حال بھی بدل دی گئی ۔ بنگال اور پنجاب کے صوبوں کو نہ صرف ضلعی بنیاد پر تقسیم کیا گیا بلکہ پنجاب کے ایک ضلع گورداسپور کو تقسیم کر کے بھارت کو جموں کشمیر میں داخل ہونے کیلئے راستہ مہیا کیا گیا

مسلم اکثریتی علاقے ۔ اس نقشے میں جو نام لکھے ہیں یہ چوہدری رحمت علی کی تجویز تھی ۔ وہ لندن [برطانیہ] میں مقیم تھے اور مسلم لیگ کی کسی مجلس میں شریک نہیں ہوئے ۔ اِس نقشے میں ہلال کے ساتھ 10 ستارے دکھائے گئے ہیں یعنی پاکستان کی مملکت 10 مُسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل دکھائی گئی ہے جس میں

 (1) مغربی پاکستان (جسے پاکستان لکھا گیا ہے) ۔

(2) مشرقی پاکستان (جسے بنگالستان لکھا گیا ہے) ۔

(3) جنوبی پاکستان (جس میں ریاست حیدر آباد اور ملحقہ مُسلم علاقے شامل ہیں) ۔

(4) گجرات کاٹھیا واڑ اور منادور وغیرہ ۔ اور مزید 6 چھوٹے چھوٹے علاقے شامل ہیں

توکّل بمقابلہ عِلم ؟

ایک دیہاتی گاؤں سے روزانہ شہر مزدوری کرنے جاتا تھا ۔ وہ فجر کی اذان کے وقت گھر سے نکلتا اور عشاء کی اذان کے وقت واپس پہنچتا ۔ روزانہ 2 بار اُس کا گزر گاؤں کی مسجد کے پاس سے ہوتا ۔  امام مسجد مزدور سے کہتے ”کبھی مسجد میں بھی آ جایا کرو“۔

مزدور ” مولوی صاحب ۔ میری مُشکلات کا بھی کوئی حل ہے یہاں ؟“ کہہ کر چلا جاتا

ایک دن مزدور جلدی واپس آ گیا اور امام مسجد کے پاس جا کر کہا ” مولوی صاحب ۔ میں برساتی نالہ سے گزر کر جاتا ہوں ۔ آج اس میں طغیانی تھی تو مجھے پُل پر سے جانا پڑا ۔ پُل 6 میل اُلٹی طرف ہے ۔ مجھے 12 میل فالتو چلنا پڑا ۔ شہر بہت دیر سے پہنچا ۔ مزدوری نہیں ملی ۔ آج میں اور میرے بیوی بچے بھوکے رہیں گے ۔ کوئی ایسا وظیفہ بتائیں کہ طغیانی ہو اور میں نالے میں سے گزر جاؤں“۔

امام صاحب نے کہا ” بس کلمہ شہادت پڑھو اور چھلانگ لگا دو“۔

یہ کُلیہ درست ثابت ہوا چنانچہ مزدور نے نماز پڑھنا شروع کر دی

کچھ دن بعد مزدور کو واپسی پر امام صاحب مل گئے ۔ دونوں جب نالے پر پہنچے تو اس میں طغیانی تھی

امام صاحب رُک گئے ۔ مزدور نے کلمہ شہادت پڑھ کر پانی میں چھلانگ لگا دی

امام صاحب نے مجبوراً کلمہ شہادت پڑھا اور چھلانگ لگا دی

امام صاحب غوطے کھانے لگے تو مزدور نے اُنہیں اپنے ایک بازو میں سنبھالا اور تَیرتا  ہوا دوسرے کنارے پر پہنچ گیا

باہر نکل کر امام صاحب سے کہا ” مولوی صاحب ۔ کیا ہو ا ؟ کیا کلمہ غلط پڑھا تھا ؟“

امام صاحب جو شرمندہ تھے بولے ” تیرا توکّل الله پر درُست ہے ۔ میں کلمہ کے معنی پر ہی غور کرتا رہا “۔

نفرت ؟ ؟ ؟

کسی سے نفرت کرنے کے لئے زندگی بہت کم ہے ۔ نہ کسی کو بُرے نام سے بُلائیں اور نہ ذاتیات پر اُتریں

سُوۡرَةُ 49 الحُجرَات آية 11
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا خَيۡرًا مِّنۡهُمۡ وَلَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُنَّ خَيۡرًا مِّنۡهُنَّ‌ۚ وَلَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ‌ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِيۡمَانِ‌ ۚ وَمَنۡ لَّمۡ يَتُبۡ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اُڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اُڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے القاب سے یاد کرو ۔ ایمان لانے کے بعد فِسق میں نام پیدا کرنا بہت بُری بات ہے جو لوگ اس رَوِش سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں