آیئے سب مِل کر اپنے خالق و مالک کے سامنے عاجزی اور صدق دِل سے دعا کریں
آہ جاتی ہے فلک پر ۔ رحم لانے کے لئے
بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لئے
اے دعا عرض کرنا عرشِ الہی تھام کے
اے خدا پھیر دے اب رُخ گردشِ ایام کے
ڈھُونڈتے ہیں اب مداوا سَوزشِ غم کے لئے
کر رہے ہیں زخمِ دل فریاد مرہم کے لئے
صُلح تھی جن سے وہ اب بر سرِ پیکار ہیں
وقت اور تقدیر دونوں ۔ درپئے آزار ہیں
اے مددگارِ غریباں ۔ اے پناہِ بے کساں
اے نصیرِ عاجزاں ۔ اے مایہءِ بے مائیگاں
رحم کر ۔ تُو اپنے نہ آئین کرم کو بھول جا
ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا
خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
آئے ہیں اب در پہ تیرے ۔ ہاتھ پھیلائے ہوئے
خوار ہیں ۔ بدکار ہیں ۔ ڈوبے ہوئے ذلت میں ہیں
کچھ بھی ہیں لیکن ترے محبوب کی اُمت میں ہیں
حَق پرَستوں کی اگر ۔ کی تو نے دِلجوئی نہیں
طعنہ دیں گے بُت کہ مُسلم کا خدا کوئی نہیں
دعا
Leave a reply