میں سوچتا تھا جس کے بغیر اِک پَل نہ جی سکوں گا ۔ آج اُس سے بِچھڑے 41 برس گزر گئے ہیں
الله سُبحانُهُ و تعالٰی میری پیاری امّی جی کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے اور مجھے اُن کیلئے صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین یا رب العالمین
میری امی میری جنت ۔ (تحریر ۔ 20 جولائی 1980ء)
میں اِک ننھا سا بچہ تھا میں کچھ بھی کر نہ سکتا تھا
مگر میں تجھ کو پیارا تھا تیری آنکھوں کا تارہ تھا
خود جاگتی مجھے سلاتی تھی میری امّی میری امّی
سوچا تھا ۔ ۔ ۔
نہ ہو گی تجھ میں جب طاقت رکھوں گا تجھ سے میں اُلفت
دوں گا تجھ کو بڑی راحت اٹھاؤں گا میں تیری خدمت
جو خدمت تو اٹھاتی تھی میری امّی میری امّی
مگر ۔ ۔ ۔
یک دم روٹھ کے تو چلی گئی اس فانی دنیا سے جاوداں دنیا
نہ خدمت تو نے مجھ سے لی نہ میں کندھا دے سکا تجھ کو
کہاں ڈھونڈوں تیری ممتا میری امّی میری امّی
مقام آخرت ہے تیرا جنت اس دنیا میں تھی تو میری جنت
جو نہ دے سکا میں تجھ کو وہ پھول تیری لحد پہ برساتا ہوں
آنسو بیچارگی پر اپنی بہاتا ہوں میری امّی میری امّی
تیری قبر کے سرہانے تھا بیٹھا تیری روح آ کے گذر گئی
پھیلی چار سُو مہک گلاب کی میری روح معطّر ہو گئی
نہ تجھے دیکھ سکا نہ بول سکا میری امّی میری امّی
تیری دعاؤں سے جیتا تھا تیری دعاؤں سے پھَلتا تھا
تیری دعاؤں کے بل بوتے میں کسی سے نہ ڈرتا تھا
اب بز دل بن گیا ہوں میں میری امّی میری امّی
اب تڑکے کون جگائے گا ۔ آیات قرآنی مجھے کون سنائے گا
تحمل و سادگی کون سکھائے گا تجھ بِن کچھ بھی نہ بھائے گا
وللہ مجھے اپنے پاس لے جاؤ میری امّی میری امّی
میری امّی
Leave a reply