ایک دیہاتی گاؤں سے روزانہ شہر مزدوری کرنے جاتا تھا ۔ وہ فجر کی اذان کے وقت گھر سے نکلتا اور عشاء کی اذان کے وقت واپس پہنچتا ۔ روزانہ 2 بار اُس کا گزر گاؤں کی مسجد کے پاس سے ہوتا ۔ اُس وقت امام مسجد وضو کر رہے ہوتے ۔ وہ مزدور سے کہتے ”روزانہ شہر جاتے ہو ۔ کبھی مسجد میں بھی آ جایا کرو“۔
وہ مزدور کہتا ” مولوی صاحب ۔ میری مُشکلات کا بھی کوئی حل ہے یہاں ؟“
امام مسجد کہتے ”ہاں تمام مُشکلوں کا حل یہاں ہے“۔
یہ سُن کر مزدور چلا جاتا
ایک دن مزدور جلدی واپس آ گیا اور سیدھا امام مسجد کے پاس جا کر کہنے لگا ” مولوی صاحب ۔ راستے میںجو برساتی نالہ آتا ہے میں اُس میں سے گزر کا جاتا ہوں ۔ آج اس میں طغیانی تھی تو مجھے پُل پر سے جانا پڑا ۔ پُل 6 میل دُور ہے اس طرح مجھے 12 میل فالتو چلنا پڑا ۔ شہر بہت دیر سے پہنچا ۔ مجھے مزدوری نہیں ملی ۔ میں اور میرے بیوی بچے بھوکے رہیں گے ۔ کوئی ایسا وظیفہ بتائیں کہ طغیانی ہو اور میں نالے میں سے گزر جاؤں“۔
امام صاحب نے کہا ” بس کلمہ شہادت پڑھو اور چھلانگ لگا دو“۔
یہ کلیہ درست ثابت ہوا اور مزدور نے نماز پڑھنا شروع کر دی
کچھ دن بعد مزدور شہر سے واپس آ رہا تھا تو راستے میں امام صاحب مل گئے ۔ دونوں جب نالے پر پہنچے اس میں طغیانی تھی
امام صاحب بولے ” اب کیا ہو گا“
مزدور نے کہا ” مولوی صاحب ۔ آپ نے خود ہی تو بتایا تھا“ اور کلمہ شہادت پڑھ کر پانی میں چھلانگ لگا دی ۔ امام صاحب نے بھی کلمہ شہادت پڑھا اور چھلانگ لگا دی ۔ مزدور نے دیکھا کہ امام صاحب غوطے کھانے لگے ہیں تو اُنہیں اپنے بائیں بازو میں سنبھالا اور تیرتا ہوا دوسرے کنارے پر پہنچ گیا
باہر نکل کر امام صاحب سے مخاطب ہوا ” مولوی صاحب ۔ کیا ہو ا ؟ کیا کلمہ غلط پڑھا تھا ؟“
امام صاحب جو شرمندہ تھے بولے ” بھائی ۔ تیرا توکّل الله پر درست ہے ۔ میں کلمہ کے معنی پر ہی غور کرتا رہا“۔
توکّل ؟
Leave a reply