Yearly Archives: 2019

طبعیت میں نرمی

بہت سے میاں بیوی ذرا سی لچک یا نرمی نہ دکھانے کی وجہ سے اپنا بُرا حال بنا لیتے ہیں ہمیں اپنے ساتھی کو اپنی توسیع نہیں سمجھنا چاہیئے ۔ اُس کی اپنی ایک شخصیت ہوتی ہے اور اپنی پسند یا ناپسند ہوتی ہے ۔ ہمایں باہمی حقوق کو تسلیم کرنا چاہیئے جب تک کہ اس کا دین پر بُرا اثر نہ پڑے ۔ انفرادی معاملات میں اپنی اکڑ قائم رکھےا اور ساتھی کا لحاط نہ رکھے سے گھر کا ماحول بہت کشیدہ اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے

درگزر کرنا

خوشگوار زندگی کا اہم جُزو یہ ہے کہ ازواج ایک دوسرے کی بات کو درگزر کریں ۔ بُغزنہ رکھیں ۔ ناقد نہ بنیں
باہمی تعلقات اور اکٹھے رہنے کے دوران بعض اوقات ایسا موقع آ جاتا ہے جب آدمی کوئی ایس بات یا حرکت کر بیٹھتا ہے جو اُس کے ساتھی کےلئے تکلیف دہ ہو ۔ اس کو پکڑ کر نہیں بیٹھ جانا چاہیئے اور نہ دوسرے کو قصور وار ٹھہرانا چاہیئے بلکہ اے بھُلا دینا چاہیئے
یہ اُسی صورت ممکن ہے کہ ہم غرور میں آ کر دوسرے معافی مانگنے کا نہ کہیں اور خود ہمیں معاف کر دینے میں بُخل نہیں کرنا چاہیئے
رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم صحابہ کرام رضی الله عنہم سے پوچھا ” کیا تم چاہتے ہو کہ الله تمہیں معاف کر دے ؟“
اُنہون نے کہا ” ضرور یا رسول الله“۔
حضور صلی الله عليه وآله وسلم نے فرمایا ” پھر ایک دوسرے کو معاف کر دیا کرو“۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ الله ہمیں معاف کر دے تو ہمیں دوسروں کو معاف کرنا سیکھنا چاہیئے

اگر ہم اپنے ساتھ سے ذکر کرتے رہیں کہ کتنی بار اُس نے ہمیں شرمندہ کیا ہے یا تکلیف دی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم نے معاف یا درگزر نہیں کیا
جو بات ماضی میں ہوئی اُسے ماضی ہی میں رہنے دینا چاہیئے اور اُس کی یاد نہیں کرنا چاہیئے ۔ یہ طریقہ نہ چھوڑنے والا خود ہی کم مائیگی یا کمینگی کا شکار ہو جاتا ہے اور اُس کا ذہن آزاد نہیں ہو پاتا

ازدواجی زندگی

شادی کا سب سے اہم وصف باہمی اعتبار یا یقین ہے جو شادی کے بندھن کو مضبوط بناتا ہے
اسلام دوسرے مذاہب کیطرح ہفتہ وار عبادت سے منسلک مذہب نہیں ہے ۔ اسلام لائحہءِ حیات ہے جو ہر انسانی عمل پر محیط ہے
باہمی اظہارِ خیال ازواج میں ہم آہنگی پیرا کرتا ہے اور یقین باہمی محبت میں اہم کردار ادا کرتا ہے
رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم کی حدیث ہے ”اگر خاوند اپنی بیوی کے منہ میں ایک نوالہ بھی ڈالتا ہے تو اس کا اجر اُسے ملتا ہے اور اللہ اُن میں محبت بڑھا دیتا ہے
اگر میاں بیوی صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے آپس میں پیار کرتے ہیں تو ہم اپنا ایمان بڑھا رہے ہوتے ہیں

اللہ نے نہیں کہا

اللہ نے نہیں کہا کہ
دن بغیر تکلیف کے ہوگے
خوشی بغیر غم کے ہو گی
دھوپ بغیر بارش کے ہو گی
لیکن وعدہ کیا ہے کہ
دن گزارنے کے لئے طاقت ہو گی
آنسوؤں کے بعد سکون ہو گا
اور راستہ دکھانے کے لئے روشنی ہو گی
مندرجہ ذیل سطر کو غور سے پڑھیئے
اگر اللہ آپ کو کہیں پہنچائے گا تو واپس بھی لائے گا

سو برس اور ایک پَل

چھ دہائیوں سے زائد قبل ریڈو پر سُنی ایک نظم مجھے پسند آئی اور میں نے زندگی بھر اسے عملی طور پر یاد رکھا

سو برس کی زندگی میں ایک پل
تو اگر کر لے کوئی اچھا عمل
تجھ کو دنیا میں ملے گا اس کا پھل
آج جو کچھ بوئے گا کاٹے گا کل
غم کو سینے سے لگانا سیکھ لے
غیر کو اپنا بنانا سیکھ لے
زخم کھا کر مُسکرانا سیکھ لے
چھوڑ خودغرضی خُدا کی راہ چل
آج جو کچھ بوئے گا کاٹے گا کل
ایک آدم کی سبھی اولاد ہیں
کچھ تو خوش ہیں اور کچھ ناشاد ہیں
جُرم ان کا کیا ہے جو برباد ہیں
تُو زمانے کے اصولوں کو بدل
آج جو کچھ بوئے گا کاٹے گا کل
دوسروں کے واسطے زندہ رہو
جان بھی جائے تو ہنس کر جان دو
معصیّت کے واسطے شرمندہ نہ ہو
تُو سدا انسانیت راہ چل
آج جو کچھ بوئے گا کاٹے گا کل

Sharing and forwarding

سوشل میڈیا (فیس بک ۔ وَٹس اَیپ وغیرہ) کے استعمال سے بہت سے لوگ غیر محسوس طور پر الله کی حُکم عدولی کے مُرتکِب ہو رہے ہیں یہاں تک کہ اپنی اِس قباحت کو حصُولِ ثواب سمجھ لیا گیا ہے اور ایک دوسرے سے بڑھ کر آگے نکلنے کی دوڑ جاری ہے ۔ اِسے دعوتِ دین کا حِصہ سمجھتے ہوئے دوسرے لوگوں اسے اختیار کرنے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے ۔ اس طرح گردش میں رہنے والی کئی تحاریر مصدقہ نہیں ہوتیں ۔ ایک دِیندار شخص نے مجھے ایک تحریر بھیجی جو حقیقت کے بَرعَکس تھی
میں نے اُن سے پوچھا ” کیا یہ درست ہے ؟“
جواب آیا ”میں پڑھتا ہوں پھر دیکھتا ہوں“۔
یعنی اُنہوں نے بغیر پڑھے کارِ ثواب سمجھتے ہوئے سب کو فارورڈ کر دی تھی ۔ سُبحان الله
اس سلسلہ میں الله سُبحانُهُ و تعالٰی کا فرمان واضح ہے
سُوۡرَةُ 4 النِّسَاء آیة 83
بِسمِ اللہِ الَّرحمٰنِ الرَّحیم ۔ یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سُن پاتے ہیں اُسے لے کر پھَیلا دیتے ہیں حالانکہ اگر یہ اُسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے عِلم میں آ جائے جو اِن کے درمیان اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اَخذ کرسکیں تم لوگوں پر الله کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو (تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ) معدودے چند کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے
سُوۡرَةُ 49 الحُجرَات آیة 6
بِسمِ اللہِ الَّرحمٰنِ الرَّحیم ۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانِستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کئے پر پشیمان ہو

فاسِق کے لُغوی معنی نافرمان اور حسن و فلاح کے راستے سے مُنحرف ہونے والا ہیں
اصطلاح میں فاسِق ایسے شخص کو کہتے ہیں جو حرام کا مرتکب ہو یا واجب کو ترک کرے یا اطاعتِ الٰہی سے نکل جائے ۔ غیر عادل شخص کو بھی فاسق کہا جاتا ہے
الله تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور حدودِ شرعی کو توڑنے والا بھی فاسِق کہلاتا ہے
الله تعالیٰ کی نافرمانی 2 طرح کی ہے
ایک کُلّی اور دوسری جُزوی
کُلّی اور واضح نافرمانی کُفر ہے جس میں کوئی شخص الله کی نافرمانی کو درُست جانتا ہے
جُزوی نافرمانی فِسق ہے جس میں ایک شخص دین الٰہی اور شریعتِ محمدی کی تصدیق بھی کرتا ہے مگر خواہشاتِ نفس میں پڑ کر شریعت کے کِسی حُکم کی خلاف ورزی بھی کر دیتا ہے

ٹھٹھا مذاق

سورۃ 49 الحجرات آیۃ 11
اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔ آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے ۔ جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں

اپنے بلاگ پر میری 24 اکتوبر 2005ء کی تحریر سے اقتباس