یہ نظم میں نے ساتویں جماعت (1949ء تا 1950ء)کی مرقع ادب میں پڑھی تھی
کیا خطا میری تھی ظالم تو نے کیوں توڑا مجھے
کیوں نہ میری عمر ہی تک شاخ پہ چھوڑا مجھے
جانتا گر اس ہنسی کے دردناک انجام کو
میں ہوا کے گُگُدانے سے نہ ہنستا نام کو
خورشید کہتا ہے کہ میری کرنوں کی محنت گئی
مہ کو غم ہے کہ میری دی ہوئی سب رنگت گئی
عمدہ