میں نے قرآن شریف کی ایک آیت نقل کی تھی ۔ اس سلسلہ میں امریکہ میں ایک مایہ ناز پاکستانی نژاد (Neurologist) وھاج الدین احمد نے میری توجہ اپنی اس تحریر کی طرف مبزول کرائی
جب اللہ تعالٰی نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور دوسری مخلوق سے (سوال سمجھنے اور جواب دینے یعنی اپنی یادداشت سے) مقابلہ کرایا تو حضرت آدم علیہ االسلام جِیتے ۔ یہ چیز ہے جو صرف انسان کو عطا کی گئی ہے ۔ یہی تمام ذہانت کی بنیاد ہے اور یہی ڈاروِن صاحب کی تھِیُوری میں اب تک جواب طلب ہے ۔ حال ہی میں میں نے دماغ کی evaluation کا بغور مطالعہ کیا ہے ۔ آخر میں نیُورالوجِسٹ جو ہوا
تمام آدم سے نیچے والی مخلوق ایسی بات کرنے سے معذور ہیں تمام experiment قوت گویائی کے متعلق یہی بتاتے ہیں کہ یہ “یکدم’ اس مخلوق – یعنی آدم میں پیدا ہو گئی یقین جانئے اس سائنس نے اس تھیوری کو صحیح اور مکمل ثابت کرنے میں ایڑی چوتی کا زور لگایا ہے مگر یہ مندرجہ بالا اور چند دوسری باتیں اس خلاء کو پر نہیں کر سکیں
یہی قوت گویائی ہماری افضل المخلوقات ہونے کی وجہ ہے اور یہی وجہ ہماری اللہ تعالٰے کے سامنے جوابدہی کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے