مصر کے مشہور عالم اور ادیب شیخ علی طنطاوی ایک جگہ بڑی قیمتی بات کہتے ہیں
فرماتے ہیں
جو لوگ ہمیں نہیں جانتے ۔ ان کی نظر میں ہم عام ہیں
جو ہم سے حسد رکھتے ھیں ۔ ان کی نظر میں ہم مغرور ہیں
جو ہمیں سمجھتے ھیں ۔ ان کی نظر میں ہم اچھے ہیں
جو ہم سے محبت کرتے ہیں ۔ ان کی نظر میں ہم خاص ہیں
جو ہم سے دشمنی رکھتے ہیں ۔ ان کی نظر میں ہم بُرے ہیں
ہر شخص کا اپنا ایک الگ نظریہ اور دیکھنے کا طریقہ ہے
لہٰذا دوسروں کی نظر میں اچھا بننے کے پیچھے اپنے آپ کو مت تھکایئے
الله تعالٰی آپ سے راضی ہو جائے ۔ یہی آپ کے لئے کافی ہے
لوگوں کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے ۔ جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا
الله تعالٰی کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے ۔ جس کو چھوڑا نہیں جا سکتا
تو جو چیز مل نہیں سکتی ۔ اسے چھوڑ کر وہ چیز پکڑئے جسے چھوڑا نہیں جا سکتا
(عربی سے ترجمہ)
یہ بات سمجھ آجائے تو ہمارا فوکس ٹھیک ہو جائے
بقول شاعر
نیک نے نیک، بد نے بد جانا مجھے
جس کا جتنا ظرف تھا اتنا ہی پہچانا مجھے
جزاک اللہ
السلام علیکم أجمل انکل…
شیخ طنطاوی کی نسبت سے اس بات کا کوئی حوالہ مل سکتا ہے کیا؟؟
شکریہ
والسلام علیکم
محب پاکستان صاحب
میں آج کل پاکستان میں نہیں ہوں. میری ساری دستاویزات پاکستان گھر میں پڑی ہیں. اس وقت حوالہ دینا ناممکن ہے کیونکہ انسان 2000 سے زیادہ الفاظ یاد نہیں رکھ سکتا. لیکن اس حوالے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ اس میں کوئی قابل اعتراض بات ہے تو بتا دیجئے.
اسی مہینے کی شروع میں ایک دوست کو عربی زبان میں یہ میسیج ملنے پر ہم کچھ دوستوں کو انہوں نے پڑھکر سنایا تھا. لیکن اس رسالے میں کسی صاحب کا حوالہ نہیں تھی / تھا.
شکریہ
والسلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ