قیمتی مشورہ

مصر کے مشہور عالم اور ادیب شیخ علی طنطاوی ایک جگہ بڑی قیمتی بات کہتے ہیں
فرماتے ہیں
جو لوگ ہمیں نہیں جانتے ۔ ان کی نظر میں ہم عام ہیں
جو ہم سے حسد رکھتے ھیں ۔ ان کی نظر میں ہم مغرور ہیں
جو ہمیں سمجھتے ھیں ۔ ان کی نظر میں ہم اچھے ہیں
جو ہم سے محبت کرتے ہیں ۔ ان کی نظر میں ہم خاص ہیں
جو ہم سے دشمنی رکھتے ہیں ۔ ان کی نظر میں ہم بُرے ہیں
ہر شخص کا اپنا ایک الگ نظریہ اور دیکھنے کا طریقہ ہے
لہٰذا دوسروں کی نظر میں اچھا بننے کے پیچھے اپنے آپ کو مت تھکایئے
الله تعالٰی آپ سے راضی ہو جائے ۔ یہی آپ کے لئے کافی ہے
لوگوں کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے ۔ جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا
الله تعالٰی کو راضی کرنا ایسا مقصد ہے ۔ جس کو چھوڑا نہیں جا سکتا
تو جو چیز مل نہیں سکتی ۔ اسے چھوڑ کر وہ چیز پکڑئے جسے چھوڑا نہیں جا سکتا
(عربی سے ترجمہ)

This entry was posted in پيغام, دین, روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

4 thoughts on “قیمتی مشورہ

  1. سیما آفتاب

    یہ بات سمجھ آجائے تو ہمارا فوکس ٹھیک ہو جائے
    بقول شاعر
    نیک نے نیک، بد نے بد جانا مجھے
    جس کا جتنا ظرف تھا اتنا ہی پہچانا مجھے

    جزاک اللہ

  2. محب پاکستان

    السلام علیکم أجمل انکل…

    شیخ طنطاوی کی نسبت سے اس بات کا کوئی حوالہ مل سکتا ہے کیا؟؟

    شکریہ

    والسلام علیکم

  3. افتخار اجمل بھوپال Post author

    محب پاکستان صاحب
    میں آج کل پاکستان میں نہیں ہوں. میری ساری دستاویزات پاکستان گھر میں پڑی ہیں. اس وقت حوالہ دینا ناممکن ہے کیونکہ انسان 2000 سے زیادہ الفاظ یاد نہیں رکھ سکتا. لیکن اس حوالے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ اس میں کوئی قابل اعتراض بات ہے تو بتا دیجئے.

  4. محب پاکستان

    اسی مہینے کی شروع میں ایک دوست کو عربی زبان میں یہ میسیج ملنے پر ہم کچھ دوستوں کو انہوں نے پڑھکر سنایا تھا. لیکن اس رسالے میں کسی صاحب کا حوالہ نہیں تھی / تھا.

    شکریہ

    والسلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.