میں نے 30 نومبر 2017ء کو تحریر شائع کی تھی ” میلادُالنّبی کیوں منایا جاتا ہے ؟ “۔ میری غلطی کہ اِس کا ایک چھوٹا سا لیکن اہم حصہ شائع ہونے سے رہ گیا تھا جو آج پیشِ خدمت ہے
میری یاد داشت کے مطابق پاکستان بننے کے قبل سے لے کر پاکستان بننے کے کم از کم ایک دہائی بعد تک ”12 ربیع الاوّل“ کو ”بارہ وفات“ کہا جاتا تھا یعنی یومِ وصال سیّدنا محمد صل الله عليه وآله وسلّم ۔ یہ یومِ پیدائش کیسے کہلانے لگا ؟ میں توجہ نہ دے سکا کیونکہ میں انجنیئرنگ کالج لاہور میں داخل ہو چکا تھا اور وہاں نصابی کُتب پڑھنے اور کامیابی کیلئے الله سے رجوع کرنے کے سوا کسی چیز کا ہوش نہیں تھا
سیرت نگار اور مؤرخین کا تاریخ پیدائش کے بارے میں اِختلاف ہے جس کا معقول سبب بھی ہے کہ کسی کو اس مبارک نومولود کی آئیندہ شان کے بارے میں علم نہیں تھا چنانچہ انہیں عام بچوں کی طرح سمجھا گیا ۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی یقینی اور قطعی طور پر آپ صل الله عليه وآله وسلّم کی ولادت کے بارے میں تحدید نہیں کر سکتا
جب 40 سال بعد دعوت دینے کا حُکم ہوا تو لوگ نبی صل الله عليه وآله وسلّم سے متعلقہ یادوں کو واپس لانے لگے اور آپ کی زندگی کے بارے میں ہر چھوٹی بڑی چیز کے بارے میں پوچھنے لگے ۔
نبی صل الله عليه وآله وسلّم کی ولادت کے سال کے بارے میں متفقہ رائے ہے کہ عام الفیل کا سال تھا
آپ صل الله عليه وآله وسلّم کی پیدائش کا دن پیر (سوموار) بنتا ہے ۔ پیر کو ہی آپ صل الله عليه وآله وسلّم کو رسالت سے نوازا گیا اور پیر کو ہی آپ صل الله عليه وآله وسلّم نے وفات پائی (مُسلم 1162) ۔ یہ حوالہ بھی ملتا ہے کہ معراج بھی آپ صل الله عليه وآله وسلّم کو پیر ہی کے دِن کرائی گئی
آپ صل الله عليه وآله وسلّم کی پیدائش سے متعلق باقی مہینہ اور مہینہ کے دِن کا تعیّن ہے ۔ مہینہ کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں جن کے مطابق حضور صل الله عليه وآله وسلّم کی پیدائش ربیع الاوّل میں ہوئی
مہینہ کے دن پر اختلاف ہے ۔ کچھ مؤرخین کے مطابق 8 تاریخ تھی ۔ کچھ کے مطابق 10 ہے ۔ کچھ کے مطابق 12 ربیع الاوّل ہے ۔ کچھ مسلم محقق ماہرین فلکیات اور ریاضی دان افراد نے یہ ثابت کیا ہے کہ عام الفیل میں پیر کا دن ربیع الاول کی 9 تاریخ کو بنتا ہے جو شمسی اعتبار سے 20 اپریل 571ء کا دن ہے ۔ اس کو معاصر سیرت نگاروں نے راجح قرار دیا ہے
جزاک اللہ ۔۔۔ نا معقولیت کے دور میں کون اس معقول بات پر غور کرے
ویسے میں نے اپنے بچپن میں “بارہ عرفات” بولتے سنا اپنے بڑوں کو ۔۔۔ ہو سکتا ہے میرے سننے میں کوئی غلطی ہو۔
سیما آفتاب صاحبہ
آپ اب بھی بھولی بھالی ہیں ۔ بچپن میں کچھ زیادہ ہی ہوں گی ۔ آپ کے بچپن کے زمانہ میں ”یاسر عرفات“ بہت مشہور تھا اس لئے آپ نے ”وفات“ کو ”عرفات“ سمجھا ہو گا ۔ ویسے بھی بچپنے میں ”بارہ وفات“ کچھ مجہول ہی لگا ہو گا ۔
شاید ٹھیک ہی کہا آپ نے