سورت 49 الحجرات آیۃ 11 ۔ اے لوگو جو ایمان لاۓ ہو ۔ نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔
اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ۔
آپس میں ایک دوسرے پہ طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ۔
ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بُری بات ہے ۔
جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہ ظالم ہیں
چنانچہ چوتھا Litmus Test ہے کسی کی کسی بھی قسم کی دِل آزاری نہ کرنا اور دوسرے کو اپنے سے کم تر نہ سمجھنا
جزاک اللہ خیرا
مجھے اس کے جواب میں ایک جواب موصول ہوا جو من وعن یہاں لکھ رہی ہوں اور آپ سے جواب کی درخواست ہے
“ان آیات میں جو کہا گیا ہے، وہ یہ ہے:
1۔مومن مرد و زن، کسی دوسرے مرد و زن کا مذاق نہ اڑائیں
2۔ ایک دوسرے کو طعنہ نہ دیں
3۔ ایک دوسرے کو برا نام، برا لقب نہ دیں
4۔ مومنین فسق میں نام پیدا نہ کریں
یہ چوتھا لٹمس کسی کی، کسی بھی قسم کی دل آزادی نہ کرنا یہ ان آیات میں کن الفاظ کس مطلب ہے؟ یہ تو قرآنی آیات میں “واضح تحریف” اور اپنی مرضی کا مطلب نکالنا یے۔ اس لٹمس کی رو سے تو کوئی مسلمان امر بالمعروف و نہی عن المنکر کر ہی نہیں سکتا۔ اور غالبا” یہی مقصود ہے۔
مثلا” اگر مجھ میں کوئی خامی ہے۔ اگر کوئی اس کی نشاندہی کرے گا تو میری دل آزاری تو ہوگی۔ شرابی کو شراب پینے سے منع کرو تو وہ خوش ہوگا یا اس کی دل آزاری ہوگی۔ بتوں کی پوجا کرنے والوں کو بت پرستی سے منع کیا جائے تو وہ خوش ہوگا یا ناراض ہوگا۔
لہذا یہ فلسفہ ہی غلط ہے اور ان آیات میں تو اس کا شائبہ بھی نہیں ہے کہ کسی کی کسی بھی قسم کی دل آزاری نہ کرنا
واللہ اعلم بالصواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نبوت کے بعد حق کی تلقین و تبلیغ شروع کی تو سرداران قریش بلکہ آپ کے چچا بھی سخت خفا ہوئے دشمنی پر اتر آئے۔ کیا نبی نے ان کی دل آزاری نہیں کی، ان کے معبودوں کو باطل قرار دے کر؟”
Pingback: چوتھا لٹمس ٹیسٹ | ღ کچھ دل سے ღ