شیخ سعدی نے گلستان لکھی ۔ یہ ذومعنی چھوٹی چھوٹی کہانیوں کی فارسی میں لکھی کتاب میں نے 66 سال قبل آٹھویں جماعت میں پڑھی تھی ۔ اِن میں سے 2 کا ترجمہ
(1) ایک درویش کے پاس سے ایک بادشاہ کا گذر ہوا ۔ درویش کے پاس اس کا کُتا بیٹھا تھا
بادشاہ نے مذاق کے طور پر پوچھا ” آپ اچھے ہیں یا آپ کا کُتا ؟ “۔
درویش نے جواب دیا ” یہ کُتا میرا کہنا مانتا ہے اور میرا وفادار ہے ۔ اگر میں اپنے مالک کا وفادار رہوں اور اس کا کہنا مانوں تو میں اچھا ورنہ یہ کُتا مجھ سے اچھا ہے“۔
(2) ایک آدمی کو کُتے نے کاٹ لیا ۔ درد سے اُس کے آنسو نکل آئے
اُس کی کمسِن بچی اُسے کہنے لگی ” بابا روتے کیوں ہو ۔ کُتا آپ سے بڑا تو نہیں تھا ۔ آپ بھی اُس کو کاٹ لیتے”۔
آدمی نے کہا ” بیٹی ۔ ٹھیک ہے کہ کُتا مجھ سے بہت چھوٹا ہے مگر میں انسان ہوں ۔ رو سکتا ہوں ۔ کُتے کو نہیں کاٹ سکتا “۔
بہت خوب