Monthly Archives: September 2017

یومِ فضائیہ پاکستان

7 ستمبر کا دن پاکستان میں بجا طور پریوم فضائیہ کے نام سے موسوم کیا جاتاہے ۔M M Alam 7 ستمبر 1965ء کو پاکستان کے شاہینوں نے دنیا کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کرتے ہوئے جارح بھارت کی ہوائی فوج کو اپاہج بنا دیا تھا ۔ بالخصوص اسکورڈن لیڈر محمد محمود عالم المعروف ایم ایم عالم نے دشمن کے9 جنگی طیارےمار گرائے جن میں 5 لڑاکا طیارے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں تباہ کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ۔ کمال یہ کہ بھارت کے 2 انجنوں والے کینبرا طیاروں کے مقابلہ میں ایم ایم عالم چھوٹا سا ایک انجن والا سَیبر ایف 86 (Sabre F 86) طیارہ اُڑا رہے تھے ۔ ایم ایم عالم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے زندہ دِلانِ لاہور نے گلبرگ (لاہور) کی ایک شارع عام کو ان کے نام سے منسوب کر دیا

محمد محمود عالم 6 جولائی 1935ء کو کلکتہ (اب کولکتہ) میں پیدا ہوئے ۔ پاکستان بننے پر ان کا خاندان ہجرت کر کے مشرقی پاکستان میں آباد ہوا ۔ اکتوبر 1953ء میں پاک فضائیہ میں بطور فائٹر پائلٹ کمیشن حاصل کیا ۔ بہادری کے صلے میں انہیں 2 بار ستارہ جرات سے نوازاگیا ۔ 1982 میں ایئر کموڈور کے عہدے پر ریٹائر ہوئے ۔ اپنی شجاعت کے باعث عوام میں لِٹل ڈریگن (Little Dragon) کے لقب سے مشہور ہوئے

ریٹائرمنٹ کے بعد ایم ایم عالم کی زندگی مطالعہ کرنے میں گزری ۔ ان کا جذبہ اورپیشہ ورانہ مہارت پاک فضائیہ کے جوانوں کے لئے مشعل راہ ہے ۔ پاک فضائیہ کو بجا طور پر اپنے اس سپوت پر ہمیشہ فخر رہے گا ۔ اسکورڈن لیڈر محمد محمود عالم 18 مارچ 2013ء کو اس دنیا سے رحلت کر گئے لیکن ان کے کارنامے زندہ و جاوید اوریوم فضائیہ کا خاصہ رہیں گے

یومِ دفاع پاکستان

بھارتی فوجوں نے 6 ستمبر کو نمازِ فجر کے وقت سے پہلے اچانک لاہور اور سیالکوٹ کی سرحدوں پر بھرپور حملے کر دیئے ۔ صدرِ پاکستان جنرل محمد ایوب خان سلِیپنگ سُوٹ ہی میں جی ایچ کیو کے آپریشن رُوم پہنچ گئے
اُنہوں نے 6 ستمبر کی صبح تقریر کی جس میں واقع بتانے کے بعد کہا ”وہ نہیں جانتے کہ اُنہیں کس قوم سے واسطہ ہے ۔ پاکستان کے فوجی جوان جن کے لَبوں پر کلمہ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ کا ورد ہے سرحدوں کی حفاظت کیلئے روانہ ہو چکے ہیں“۔
جب 1965ء میں بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا تو آزاد جموں کشمیر کے میرپور سیکٹر میں جنگی حکمتِ عملی جنرل محمد یحٰی خان نے تیار کی تھی جس کے مطابق پہلے کمان جنرل اختر ملک نے کرنا تھی اور پھر جنرل محمد یحٰی خان نے کمان سنبھال لینا تھی ۔ جب جنرل محمد یحٰی خان کمان سنبھالنے گئے تو جنرل اختر ملک کمان اُس کے حوالے کرنا نہیں چاہتے تھے ۔ اس طرح چند اہم دِن ضائع ہو گئے
جنرل اختر ملک (مرزائی) اور جنرل یحٰی کے درمیان کمان کی تبدیلی کے متعلق جنگ کے دوران چھمب جوڑیاں میں موجود چند آفیسران کا کہنا تھا کہ جنرل اختر ملک کی کمان کے تحت پاکستان کے فوجی توی کے کنارے پہنچ گئے تھے اور توی عبور کر کے اکھنور پر قبضہ کرنا چاہتے تھے مگر انہیں کمانڈر (جنرل اختر ملک) کی طرف سے اکھنور سے پہلے توی کے کنارے رُک جانے کا حُکم دیا گیا تھا ۔ اگر پیش قدمی جاری رکھی جاتی تو بھارت کو دفاع کا موقع نہ ملتا اور پاکستانی فوجی کٹھوعہ پہنچ کر جموں کشمیر کو بھارت سے ملانے والے واحد راستہ پر قبضہ کر لیتے جس کے نتیجہ میں جموں کشمیر پاکستان میں شامل ہو گیا ہوتا
کمان ہیڈ کوارٹر میں موجود ایک آفیسر کا کہنا تھا کہ جنرل یحٰی کمان ہیڈ کوارٹر پہنچ کر 2 دن جنرل اختر ملک کا انتظار کرتے رہے کہ وہ آپریشن اس کے حوالے کرے لیکن وہ غائب تھے ۔ الله جانے کہ کون غلطی پر تھا ۔ ہمارے ملک میں کوئی اپنی غلطی نہیں مانتا

جنگِ ستمبر 1965ء اور دسمبر 1971ء کی جنگوں میں ہموطنوں کا کردار
ستمبر 1965ء
جب ميں نے سب پاکستانيوں کو جذبہ جہاد ميں سرشار ديکھا تھا
جب لاہوريئے پلاؤ کی ديگيں پکوا کر محاذ پر اپنے فوجی بھائيوں کو پہنچاتے تھے
جب گورنر کے صرف ايک بار کہنے پر گوالوں نے دودھ ميں پانی ملانا چھوڑ ديا تھا اور بازاروں ميں تمام اشيائے ضرورت اَرزاں نرخوں پر ملنے لگيں تھیں
جب ميں خندق کھودنے لگا تو کارکنوں نے مجھے پکڑ ليا اور کہا ”آپ کا جو کام ہے وہ ہم نہيں کر سکتے ۔ يہ کام ہم کر سکتے ہيں ہميں کرنے ديں“۔
خطرے کا سائرن بجنے پر کارکن ورکشاپوں سے باہر نہ نکلے ۔ میں نے اندر جا کر اُنہیں باہر نکلنے کا کہا تو جواب ملا ”سر مرنا ہوا تو باہر بھی مر جائیں گے ۔ ہمیں کام کرنے دیں ہماری فوج کو اسلحے کی ضرورت ہے“۔
جب اپنے مُلک کے دفاع کيلئے ميں نے 15 يوم دن رات کام کيا تھا اور اس دوران روزانہ صرف ايک وقت کھانا کھايا تھا اور میں اکیلا نہیں تھا
جب ہر پاکستانی صرف پاکستانی تھا ۔ نہ بنگالی ۔ نہ مہاجر ۔ نہ سندھی ۔ نہ بلوچ ۔ نہ پٹھان ۔ نہ پنجابی بلکہ صرف اور صرف پاکستانی

پھر ناجانے کس کی بُری نظر یا جادو کام کر گیا اور ۔ ۔ ۔
ملک میں ایک جاگیردار وڈیرے نے مزدروں کو روٹی کپڑا اور مکان کا لالچ دے کر ایسا اُبھارا کہ دُنیا بدل گئی
خاکروبوں نے سرکاری کوٹھیوں پر نشان لگانے شروع کئے کہ یہ میری ہو گی یہ تیری ہو گی
سکول کالج کے اساتذہ اور سرکاری محکموں کے افسروں کی بے عزتی کرنا آزادی کا نشان بن گیا
کالجوں میں داخل لڑکوں نے پڑھائی پر جلوسوں کو ترجیح دی ۔ ٹوٹی ٹریفک لائیٹس ۔ سٹریٹ لائیٹس اور گھروں یا دکانوں کے شیشے اُن کی گذرگاہ کا پتہ دیتے

جنگِ دسمبر 1971ء
دسمبر 1971ء میں بھارت نے پھر پاکستان پر حملہ کر دیا
کارکنوں کے ساتھ مل کر خندقیں کھودنے کی پیشکش کی تو جواب ملا ”آپ خود کھودیں یا ٹھیکے پر کھدوائیں ۔ یہ ہمارا کام نہیں ہے”۔
دوسرے دن صبح اکثر کارکنوں نے یہ کہہ کر کام کرنے سے انکار کر دیا کہ اُن کی جان کو خطرہ ہے ۔ اُنہیں سمجھانے کی کوشش کی تو ان کا ایک نام نہاد نمائندہ بولا ”افسر دولتمند ہیں ۔ مر جائیں گے تو بیوی بچوں کو کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔ ہم مر گئے تو ہمارے بچوں کا کیا بنے گا ۔ آپ کام کریں ہم ورکشاپ کے اندر نہیں جائیں گے“۔

فی زمانہ تو حالات مزید دِگرگوں ہو چکے ہیں
يا الله ۔ وہ ستمبر 1965ء والے دن پھر سے لادے
یا الله ۔ میرے ہموطنوں کو عقلِ سلیم عطا فرما دے
يہ تيرے اس کمزور بندے ہی کی نہيں تيرے بہت سے بندوں کی التجاء ہے ۔ یا خالق و مالک ۔ ہماری التجاء قبول فرما

کیا ؟ ؟ ؟

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی یہ نہیں پوچھیں گے کہ
” کتنا بچا کر جمع کیا تھا ؟ “
” کیا خواب دیکھے تھے ؟ “
” تمہارے منصوبے کیا تھے ؟ “
” تم کیا کہتے رہے تھے ؟“

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی یہ پوچھیں گے کہ
” تمہارا دوسروں سے سلوک کیسا تھا ؟ “
” کیا تم نے حقدار کو اُس کا حق پہنچایا ؟ “
” کیا لوگ تمہاری زبان سے محفوظ تھے ؟ “
” کیا پڑوسی تم سے خوش تھے ؟“

عیدالاضحٰے مبارک

کُلُ عَام اَنتُم بَخَیر

سب مسلمان بہنوں اور بھائیوں جہاں کہیں بھی ہوں عیدالاضحٰے مبارک
ذوالحجہ کا چاند نظر آنے سے لے کر عيد کے تيسرے دن نصف النہار تک ۔ اگر زيادہ نہيں تو ہر نماز کے بعد ايک بار يہ کہنا چاہیئے
البتہ عيد کی نماز کو جاتے ہوئے اور واپسی پر يہ ورد رکھنا چاہیئے

اللہُ اکبر اللہُ اکبر اللہُ اکبر لَا اِلَهَ اِلْاللہ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَهُ
لَهُ الّمُلْکُ وَ لَهُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیٍ قَدِیر
اللہُ اکبر اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلهَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر اللہُ اکبر اللہُ اکبر لا اِلهَ اِلاللہ و اللہُ اکبر اللہُ اکبر و للہِ الحمد
اللہُ اکبر کبِیراً والحمدُللہِ کثیِراً و سُبحَان اللہِ بکرۃً و أصِیلا
اللّھم صلی علٰی سیّدنا محمد و علٰی آل سیّدنا محمد و علٰی اصحاب سیّدنا محمد و علٰی ازواج سیّدنا محمد و سلمو تسلیماً کثیراً کثیرا

اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی سب مسلمانوں کو اپنی شريعت پر قائم کرے اور شيطان کے وسوسوں سے بچائے
جنہوں نے حج ادا کیا ہے اللہ کریم اُن کا حج قبول فرمائے
جنہوں نے سیّدنا ابراھیم علیہ السلام کی سُنّت کی پيروی کرتے ہوئے قربانی کرنا ہے ۔ اللہ عِزّ و جَل اُن کی قربانی قبول فرمائے
اللہ کریم ہم سب کو سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے
اللہ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم ہمارے مُلک کو ہر انسانی اور قدرتی آفت سے محفوظ فرمائے اور امن کا گہوارہ بنا دے ۔ آمین ثم آمین