تمام ہموطنوں کو (دنیا میں جہاں کہیں بھی ہیں) یومِ استقلال مبارک
اللہ ہمیں آزادی کے صحیح معنی سمجھنے اور اپنے مُلک کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
یہ وطن ہمارے بزرگوں نے استقلال کے ساتھ محنت کرتے ہوئےحاصل کیا تھا کہ مسلمان اسلام کے اصولوں پر چلتے ہوئے مِل جُل کر اپنی حالت بہتر بنائیں ۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ ہم مسلمان ہیں یا نہیں البتہ پاکستانی نہیں بنے ۔ کوئی سندھی ہے کوئی پنجابی کوئی بلوچ کوئی پختون کوئی سرائیکی کوئی پاکستان میں پیدا ہو کر مہاجر ۔ کوئی سردار کوئی مَلک کوئی خان کوئی وڈیرہ کوئی پِیر ۔ اس کے علاوہ مزید بے شمار ذاتوں اور برادریوں میں بٹے ہوئے ہیں
قائداعظم 1942ء میں الہ آباد میں تھے تو وکلاء کے ایک وفد کی ملاقات کے دوران ایک وکیل نے پوچھا ”پاکستان کا دستور کیسا ہوگا اور کیا آپ پاکستان کا دستور بنائیں گے ؟“
قائداعظم نے جواب میں فرمایا ”پاکستان کا دستور بنانے والا میں کون ہوتا ہوں ۔ پاکستان کا دستور تو تیرہ سو برس پہلے بن گیا تھا“۔
پانسے سب اُلٹ گئے دُشمن کی چال کے
مُدتوں کے بعد پھر اُڑے پرچم ہلال کے
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
برسوں کے بعد پھر اُڑے پرچم ہلال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
دیکھو کہیں اُجڑے نہ ہمارا یہ باغیچہ
اِس کو لہو سے اپنے شہیدوں نے ہے سینچا
اِس کو بچانا جان مصیبت میں ڈال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
دنیا کی سیاست کے عجب رنگ ہیں نیارے
چلنا ہے مگر تم کو تو قرآں کے سہارے
ہر اِک قدم اُٹھانا ۔ ذرا دیکھ بھال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
تُم راحت و آرام کے جھُولے میں نہ جھُولو
کانٹوں پہ ہے چلنا میرے ہنستے ہوئے پھُولو
لینا ابھی کشمیر ہے ۔ یہ بات نہ بھُولو
کشمیر پہ لہرانا ہے جھنڈا اُچھال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے
اِس ملک کو رکھنا میرے بچو سنبھال کے