میں جو بھی ہوں

my-id-pakہم لوگوں کی عادت بن چکی ہے کہ کبھی دوسرے کے کپڑوں پر تنقید
”یہ کون سے فیشن کے کپڑے پہنے ہیں “۔
کبھی کسی کے بالوں پر اعتراض
کبھی کسی کے بولنے پر ”بہت بولتا ہے“۔ یا ”نامعلوم کیا بولتا رہتا ہے“۔
کسی کو کہتے ہیں ” تم بات کیوں نہیں کرتے ؟ کیا بات کرنے سے تمہارے پیسے خرچ ہوتے ہیں ؟“
کبھی کسی کے کھانے پینے پر نقطہ بازی

یہ نہیں سوچتے کہ جیسے وہ اپنی مرضی سے سب کچھ کرتے ہیں ۔ ویسے ہی دوسرے کو بھی اپنی پسند پر چلنے کا حق ہے
کسی نے سچ کہا ہے
مجھے تُم سے کچھ بھی نہ چاہیئے
مجھے میرے حال پر چھوڑ دو

>

This entry was posted in روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

One thought on “میں جو بھی ہوں

  1. سیما آفتاب

    بالکل متفق ۔۔ میں نے ایک بار ایک جگہ یہ بات پڑھی تھی
    “اگر سکون سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو کسی کے معاملے میں “ابا” نہ بنیں اور نہ کسی کو اپنے معاملے میں “ابا” بننے دیں :)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.