برطانوی حکومت کی طرف سے لارڈ مؤنٹ بَیٹَن (Lord Mount Batten) برِّ صغیر ہندوستان کے وائسرائے (Viceroy) تھے ۔ کانگریس کے ہِندو رہنما جواہر لال نہرو لارڈ مؤنٹ بَیٹَن کی بیوی لیڈی اَیڈوِنا مؤنٹ بَیٹَن (Lady Edwina Mountbatten) سے گہری دوستی ہو گئی تھی ۔ اس دوستی اور ہندوستان پر قابض برطانوی حکمرانوں کی مُسلم بیزار طبعیت کے باعث1947ء میں تقسیمِ ہند کے وقت طے شدہ اصولوں کے خلاف ہندوؤں کے مفادات کا تحفظ کیا گیا جس سے مسلمانانِ ہِند کی حق تَلفی ہوئی ۔ یہاں پر کلِک کر کے حقائق کی تفصیل پڑھیئے
ایک ہندو دانشور کا مضمون ”تقسیم کے وقت تاریخی حقائق” سے اقتباس کہ پنجاب کے مذہب کی بنیاد تھےپر تیار کردہ نقشہ کو کیسے تبدیل کیا گیا تھا ؟ پورا مضمون یہاں کلِک کر کے پڑھیئے
پنجاب میں ایک لاکھ سے زیادہ آبادی والے 7 شہر تھے ۔ لاہور 630000 ۔ امرتسر 390000 ۔ راولپنڈی ۔ ملتان ۔ سیالکوٹ ۔ لدھیانہ ۔اور جالندھر میں سے ہر ایک ک آبادی ایک اور 2 لاکھ کے درمیان تھی ۔ اِن میں سے جالندھر کے سوا باقی سب شہروں میں مسلمان بھاری اکثریت میں تھے ۔ اگر مسلمان کہلانے والے سب لوگوں کو شمار کیا جائے تو جالندھر میں مسلمان بھاری اکثریت میں تھے
مجموعی طور پر پنجاب میں ریاستوں کو بھی ملا کر مسلمان آبادی 53 فیصد تھی ۔ ہندو 30 فیصد ۔ سکھ 14اعشاریہ 6 فیصد ۔ عیسائی ایک اعشاریہ 4 فیصد ۔ باقی ایک فیصد
پنجاب کو 5 حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا تھا
1 ۔ مغربی حصہ (سبز اور گہرا سبز) جس میں مسلمان آبادی 80 فیصد یا زیادہ تھی
2 ۔ درمیانی مغربی حصہ (سیاہی مائل سبز) جس میں مسلمان آبادی 60 فیصد یا زیادہ تھی اور سکھ بڑی اقلیت تھے
3 ۔ درمیانی مشرقی حصہ (نیلا اور گہرا بڑاؤن) جس میں کسی مذہب ک واضح اکثریت نہیں تھی ۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں 1947ء میں سب سے زیادہ قتلِ عام ہوا
4 ۔ جنوب مشرقی حصہ (براؤن اور سُرخی مائل براؤن) ۔ یہ اُوپر کے نمبر 3 کے نیچے کا علاقہ ہے جس کا بڑا حصہ اب ہریانہ کہلاتا ہے ۔ یہ ہندو اکثریتی علاقہ تھا مگر فرق معمولی تھا ۔ آبادی ہنوؤں اور مسلمانوں پر مشتمل تھی ۔ سکھ نہ ہونے کے برابر تھے ۔ دہلی اس علاقے میں شامل ہے کیونکہ اس علاقے کے لوگوں کی ثقافت پنجاب کے قریبی علاقہ سے ملتی تھی
5 ۔ نمبر 3 کے شمال میں علاقہ (روشن سُرخ اور براؤنش سُرخ) جو اب ہماچل پردیش کہلاتا ہے ۔ اس میں ہندو بھاری اکثریت میں تھے جیسے نمبر 1 میں مسلمان تھے
برطانوی حکومت کے نامزد باؤنڈری کمیشن (Boundry Commission) نے تقسیم کے فیصلہ جسے ریڈ کلِف ایوارڈ (Redcliff Award) کہا جاتا ہے کا اعلان 17 اگست 1947ء یعنی آزادی کے اعلان کے 3 دن بعد کیا اور متفقہ اصولوں کو کُلی طور پر نظر انداز کرتے ہوئے ریڈ کلِف نے پنجاب کا بڑا مسلم اکثریتی علاقہ بھارت میں شامل کر دیا ۔ دیکھیئے نقشہ
1 ۔ مٖغربی پنجاب کا جو پاکستان میں شامل کیا گیا وہ سبز دکھایا گیا ہے اور
2 ۔ مشرقی پنجاب جو بھارت میں شامل کیا گیا ۔ وہ سبز کے علاوہ باقی سارا ہے
مُصنّف جو کہ ہندو دانشور جواہر لال ہے لکھتا ہے ”میری نظر میں یہ ہندوؤں کی بہت بڑی طرفداری ہے ۔ کوئی ہندُو یا سِکھ علاقہ پاکستان میں شامل نہیں کیا گیا جبکہ مُسلم اکثریت والے کئی علاقے بھارت میں شامل کر دیئے گئے