صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو پاکستان کا دِل بھی کہا جاتا ہے ۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے لاہور کا فاصلہ براستہ موٹر وے 382 کلو میٹر اور براستہ شاہراہ شیر شاہ سُوری 367 کلو میٹر ہے ۔ شاہراہ شیر شاہ سُوری جس کی لمبائی 2500 کلو میٹر سے متجاوز ہے 6 دہائیوں سے زائد قبل ہندوستان کے ایک مسلمان حُکمران شیر شاہ سُوری نے بنوائی تھی ۔ لاہور کی ایک جھلک
قدیم لاہور کے دروازے جن میں سے کچھ اب موجود نہیں
بادشاہی مسجد جسے مُغلیہ خاندان کے بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے 1672ء سے 1674ء لگ بھگ 3 سال کی مدت میں تعمیر کروایا ۔ یہ مسجد 1986ء تک دنیا کی سب سے بڑی مسجد تھی ۔ پہلی تصویر کے پیش منظر میں مینارِ پاکستان ہے جو 1940ء میں اس مقام پر منظور کی جانے والی قرار دادِ پاکستان کی یاد میں پاکستان بننے کے بعد تعمیر کیا گیا
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
.
زیب النساء المعروف دائی انگا کا مقبرہ جو مُغلیہ شہنشاہ شہاب الدین محمد خُرّم جو شاہجہاں مشہور ہوئے کے گھر میں دائی تھیں اور مغلیہ شاہی خاندان میں اس کی بہت عزت تھی
مسجد وزیر خان جو دہلی دروازے کے پہلو میں ہے 1634ء سے 1641ء کے درمیان مغل بادشاہ شاہجہان نے تعمیر کروائی
شالامار باغ جسے شالیمار باغ بھی کہتے ہیں 1937ء سے 1941ء تک 4 سالوں میں تیار ہوا ۔ اس کی تعمیر کی نگرانی مغل بادشاہ شاہجہاں کے مصاحب میں سے ایک نے خلیل اللہ خان نے کی ۔ اس کی بناوٹ کا ڈیزائن انجنیئر علی مردان خان نے تیار کیا تھا
لاہور کے 2 پرانی طرز کے مکان
بالخصوص خواتین کیلئے ایک پرانا شاپِنگ سینٹر جو آج بھی مقبول ہے
بازار کا ایک بہت پرانا حصہ
قدیم رہائسی علاقہ جو آج بھی موجود ہے
لاہور کی جدید تعمیرات
میٹرو بس
مینارِ پاکستان انٹر چینج
کچھ دیگر انٹر چینج