یہاں قدر کیا دل کی ہو گی ۔ یہ دُنیا ہے شیشہ گروں کی
محبت کا دِل ٹھوکروں میں ۔ ہے قیمت یہاں پتھروں کی
بڑی سادگی سے زمانہ ۔ کہانی کا رُخ موڑتا ہے
نگاہوں کی بیگانگی سے ۔ محبت کا دِل توڑتا ہے
نظر کھیلتی ہے دِلوں سے ۔ یہ محفل ہے بازیگروں کی
جہاں پیار وقتی تقاضہ ۔ وہاں ذِکر کیا ہو وفا کا
دھوآں بن کے جذبات نکلیں ۔ خلوص ایک جھونکا وفا کا
کہاں جائیں ہم دِل کو لے کر ۔ یہ بستی ہے سوداگروں کی
اور علامہ اقبال نے کہا ہے کہ
تُو بچا بچا کے نہ رکھ اسے، تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ
کہ شکستہ ہو تو قریب تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں
سیما آفتاب صاحبہ
علامہ صاحب تو ایک اعلٰی معیار کے فلسفی تھے ۔ یہ اشعار جانتی ہیں کس نے لکھے تھے ؟
سعید خان جو پارا چنار کُرم ایجنسی (قبائلی علاقہ) میں پیدا ہوا ۔ وہاں سے پشاور آیا اور پھر مزدوری کیلئے لاہور پہنچا جہاں اُس نے دیواروں پر اشتہار لکھنا شروع کئے ۔ پھر کسی کو اس کی اداکاری کی ضرورت پیش آئی اور وہ ایک مشہور اداکار بن گیا ۔ رنگیلا