ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ روزانہ نمازِ فجر کے بعد ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ غائب ہو جاتے ہیں
ایک روز عمر فاروق رضی اللہ عنہ چُپکے سے اُن کے پیچھے چل پڑے ۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ چلتے چلتے مدینہ سے باہر نکل گئے اور شہر سے باہر ایک خیمہ میں داخل ہو کر کچھ دیر اندر رہنے کے بعد واپس مدینہ کی طرف چل پڑے
بعد میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ خیمے میں گئے تو وہاں ایک بُڑھیا کو پایا
پوچھنے پر بڑھیا نے بتایا ”میں نابینا اور مُفلس عورت ہوں ۔ میرا اور میرے دو بچوں کا اللہ کے سوا کوئی نہیں ۔ یہ آدمی روزانہ آ کر جھاڑو دیتا ہے اور کھانا بنا کر چلا جاتا ہے“۔
عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور فرمایا ”اے ابو بکر ۔ تُو نے بعد والوں کو بہت مُشکل میں ڈال دیا“۔
سبحان اللہ
اللہ اکبر
اور آج کے حکمران دیکھ کر ذہن میں آتا ہے
“تیرا کیا ہوگا کالیا”
ثروت عبدالجبار صاحبہ
خوش آمدید. سبحان اللہ کہ آپ نظر آئیں
سیما آفتاب صاحبہ
فقرہ “تیرا کیا بنے گا کالیا” میں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے منہ سے سنا تھا. اس کا موجد کون ہے؟