کوئی ہے جو روزانہ بیان بازی کرنے والے اِن نام نہاد سیاسی لیڈروں کو سمجھائے کہ تقریر کرنے بیان داغنے اور الز امات لگانے سے صرف ماحول پراگندہ ہوتا ہے ۔ کچھ حاصل کرنے کے لئے خود کام کرنا پڑتا ہے
خواہش سے نہیں گرتے پھل جھولی میں
وقت کی شاخ کو دوست تا دیر ہلانا ہو گا
کچھ نہیں ہو گا اندھیروں کو بُرا کہنے سے
اپنے حصے کا دیا سب کو خود ہی جلانا ہو کا
ہمیں تو دور دور تک کوئی ایسا نہیں نظر آتا
سیما آفتاب صاحبہ
میں پچھلی 3 دہائیوں سے تلاش میں مُبتلاء ہوں مگر ناکام ۔ ۔ ۔
اور اب بھی کوئی امید بر نہیں آتی