توَکّل

بَوہت اُداس جَدَوں میں ہَوواں ۔ سُکھ دا سَندَیسہ آندا
مُشکلاں وِچ جَدَوں تھَک جاواں ۔ کُج غیب وَلَوں ہو جاندا
جِدھروں مَینُوں خَبَر نئیں ہُوندی ۔ اَودھروں حوصلہ آندا
ہَنَیرَیاں پَچھماں سامنے ۔ پھُٹدی پُورباں وَلوں لالی
آس نئیں میری ٹُٹَن دَیندا ۔ اَیس جہاں دا والی
مَیرِیاں مَدَداں کردی رَہندی ۔ اِک مَخلُوق خیالی
منیر نیازی

This entry was posted in روز و شب, طور طريقہ, معاشرہ on by .

About افتخار اجمل بھوپال

رہائش ۔ اسلام آباد ۔ پاکستان ۔ ۔ ۔ ریاست جموں کشمیر کے شہر جموں میں پیدا ہوا ۔ پاکستان بننے کے بعد ہجرت پر مجبور کئے گئے تو پاکستان آئے ۔انجنئرنگ کالج لاہور سے بی ایس سی انجنئرنگ پاس کی اور روزی کمانے میں لگ گیا۔ ملازمت کے دوران اللہ نے قومی اہمیت کے کئی منصوبے میرے ہاتھوں تکمیل کو پہنچائے اور کئی ملکوں کی سیر کرائی جہاں کے باشندوں کی عادات کے مطالعہ کا موقع ملا۔ روابط میں "میں جموں کشمیر میں" پر کلِک کر کے پڑھئے میرے اور ریاست جموں کشمیر کے متعلق حقائق جو پہلے آپ کے علم میں شائد ہی آئے ہوں گے ۔ ۔ ۔ دلچسپیاں ۔ مطالعہ ۔ مضمون نویسی ۔ خدمتِ انسانیت ۔ ویب گردی ۔ ۔ ۔ پسندیدہ کُتب ۔ بانگ درا ۔ ضرب کلِیم ۔ بال جبریل ۔ گلستان سعدی ۔ تاریخی کُتب ۔ دینی کتب ۔ سائنسی ریسرچ کی تحریریں ۔ مُہمْات کا حال

7 thoughts on “توَکّل

  1. سیما آفتاب

    بَوہت اُداس جَدَوں میں ہَوواں ۔ سُکھ دا سَندَیسہ آندا
    بہت اداس میں جب ہوتا ہوں، سکھ کا سندیسہ آئے
    مُشکلاں وِچ جَدَوں تھَک جاواں ۔ کُج غیب وَلَوں ہو جاندا
    مشکلوں سے جب تھک جاؤں تو، ۔۔۔۔۔۔
    جِدھروں مَینُوں خَبَر نئیں ہُوندی ۔ اَودھروں حوصلہ آندا
    جہاں سے مجھ کو گمان نہ ہوتا، وہاں سے حوصلہ آئے
    ہَنَیرَیاں پَچھماں سامنے ۔ پھُٹدی پُورباں وَلوں لالی
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :?:
    آس نئیں میری ٹُٹَن دَیندا ۔ اَیس جہاں دا والی
    آس میری نہیں ٹوٹنے دیتا، اس جہاں کا والی
    مَیرِیاں مَدَداں کردی رَہندی ۔ اِک مَخلُوق خیالی
    میری مدد میں لگی رہتی ہے، ایک مخلوق خیالی (ویسے اگر ہی اللہ کے لیے کہا ہے تو ٹھیک نہیں خالق کیسے مخلوق ہو سکتا ہا؟ )

    منیر نیازی

    ٹھیک کیا ترجمہ؟؟ : )

  2. افتخار اجمل بھوپال Post author

    سیما آفتاب صاحبہ
    آپ اچھے نمبروں سے کامیاب ہو گئی ہیں ۔ خیالی مخلوق سے اللہ کی مخلوق ہی مُراد ہے جس کا عِلم نہیں
    مُشکلاں وِچ جَدَوں تھَک جاواں ۔ کُج غیب وَلَوں ہو جاندا
    مشکلوں سے جب تھک جاؤں تو، کچھ غیب سے ہی ہو جاتا ہے
    ہَنَیرَیاں پَچھماں سامنے ۔ پھُٹدی پُورباں وَلوں لالی
    اندھیرے مغرب کے سامنے مشرق کی طرف سے روشنی پھوٹتی ہے

  3. سیما آفتاب

    جب ڈھیر اداسی گھیرے تو، اک سکھ سندیسہ آئے
    مشکل سے جب میں تھک جاؤں، کچھ غیب سے حل ہو جائے
    میرے گمان سے پرے کہیں سے ،حوصلہ یوں مل جائے
    جیسے کہ گھور اندھیرے میں، کوئی آس کا دیپ جلائے
    میری آس کو نہ وہ ٹوٹنے دے جو ہے اس جگ کا والی
    میری ہر دم وہ امداد کرے، اس کی ہر شان نرالی

    : )

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

:wink: :twisted: :roll: :oops: :mrgreen: :lol: :idea: :evil: :cry: :arrow: :?: :-| :-x :-o :-P :-D :-? :) :( :!: 8-O 8)

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.