میری جولائی 1955ء کی ڈائری سے انگریزی شاعری کا ایک بند
We are not here to play, to draw to drift
We have hard work to do and loads to lift
Shun not the struggle, it is God’s gift.
Yearly Archives: 2016
رمضان کريم
اللہ الرحمٰن الرحيم میرے سمیت سب کو اپنی خوشنودی کے مطابق رمضان المبارک کا صحیح اہتمام اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے
روزہ صبح صادق سے غروبِ آفتاب تک بھوکا رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اللہ کے احکام پر مکمل عمل کا نام ہے ۔ اللہ ہمیں دوسروں کی بجائے اپنے احتساب کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں حِلم ۔ برداشت اور صبر کی عادت سے نوازے
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا حُکم ۔ سورت 2 ۔ البقرہ ۔ آيات 183 تا 185
اے ایمان والو فرض کیا گیا تم پر روزہ جیسے فرض کیا گیا تھا تم سے اگلوں پر تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ ۔ چند روز ہیں گنتی کے پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا مسافر تو اس پر ان کی گنتی ہے اور دِنوں سے اور جن کو طاقت نہیں ہے روزہ کی ان کے ذمہ بدلا ہے ایک فقیر کا کھانا پھر جو کوئی خوشی سے کرے نیکی تو اچھا ہے اس کے واسطے اور روزہ رکھو تو بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم سمجھ رکھتے ہو ۔ مہینہ رمضان کا ہے جس میں نازل ہوا قرآن ہدایت ہے واسطے لوگوں کے اور دلیلیں روشن راہ پانے کی اور حق کو باطل سے جدا کرنے کی سو جو کوئی پائے تم میں سے اس مہینہ کو تو ضرور روزے رکھے اسکے اور جو کوئی ہو بیمار یا مسافر تو اس کو گنتی پوری کرنی چاہیئے اور دِنوں سے اللہ چاہتا ہے تم پر آسانی اور نہیں چاہتا تم پر دشواری اور اس واسطے کہ تم پوری کرو گنتی اور تاکہ بڑائی کرو اللہ کی اس بات پر کہ تم کو ہدایت کی اور تاکہ تم احسان مانو
اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے رمضان کی فضيلت سورت ۔ 97 ۔ القدر ميں بيان فرمائی ہے
بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے ۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے ۔ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حُکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اُترتے ہیں ۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے
نماز کی غلطیاں
رمضان کے برکتوں والے مہینے کی آمد آمد ہے ۔ اچھی سحری اور اچھی افطاری کی سب ہی لوگ تیاری میں مصروف ہیں ۔ رمضان المبارک کا اصل مقصد عبادت ہے اور عبادت کا سب سے اہم اور لازمی رُکن نماز ہے ۔ اس کی درست ادائیگی کا بھی اہتمام ہونا چاہیئے ۔ دیکھا گیا ہے کہ نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہونے ۔ رکوع اور سجدہ کرنے اور بیٹھنے کا طریقہ مختلف لوگوں کا مختلف ہوتا ہے ۔ شاید اس کی وجہ مستند ذرائع کی بجائے دیکھا دیکھی اور اپنی سوچ ہے ۔ نماز میں پڑھے جانے والے الفاظ کی درستگی کے ساتھ حرکات کی درستگی بھی ہونا چاہیئے ۔ اس کیلئے نیچے دیئے گئے ربط پر کلک کر کے وِڈیو سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے
وِڈیو ۔ نماز کا درست طریقہ
https://www.facebook.com/1464723547187622/videos/1621212641538711/
اللہ کا دیا تحفہ
ہمارا ملک پاکستان بلا شُبہ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی کا دیا ایک تحفہ ہے ۔ اس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں ۔ برف پوش پہاڑ ۔ سرسبز پہاڑ ۔ چٹیّل پہاڑ ۔ سطح مرتفح ۔ زرخیز میدان اور صحرا ۔ جھیلیں ۔ دریا ۔ نہریں اور سمندر سب کچھ موجود ہے ۔ ہر قسم کے پھل ۔ ہر قسم کی سبزیاں ۔ ہر قسم کا اناج کیا نہیں دیا اللہ نے ہم کو ۔ صرف محنت ہمیں کرنا ہے اور اس کے جنّت نظیر مناظر کو بھرپور بنانا ہے
ایک توجہ طلب حقیقت
میری جولائی 1955ء کی ڈائری
The larger the island of knowledge
The larger the shore line of wonder (or unknown)
ایک مرد کے سنہری الفاظ
اگر آپ دنیا کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو جوانی میں کیجئے ۔ شادی کے بعد ٹی وی چینل بھی تبدیل نہیں کر سکیں گے
بیوی کو سُننا کسی ویب سائٹ کے قواعد و ضوابط پڑھنے کی طرح ہے ۔ سمجھ کچھ نہیں آتا لیکن پھر بھی آپ مان لیتے ہیں
دنیا میں صرف شطرنج ایک ایسا کھیل ہے جو خاوند کی حیثیت کو واضح کرتا ہے
بیچارہ بادشاہ ایک وقت صرف ایک قدم چل سکتا ہے جبکہ ملکہ عالیہ جو چاہیں کر سکتی ہیں
سب مرد بہادر ہوتے ہیں ۔ ڈراؤنی فلموں سے نہیں ڈرتے مگر بیوی کی 4 مِسڈ کالز سے ۔ ۔ ۔
ماں
ماں وہ ہستی ہے کہ اس کے متعلق کتنا بھی لکھا جائے پھر بھی کچھ کمی رہ جاتی ہے ۔ میری والدہ 36 سال قبل چار پانچ دن علیل رہنے کے بعد 29 جون کو اس دارِ فانی سے رُخصت ہوئی تھیں ۔ میں نے اُن کی یاد میں ”میری امّی میری جنت“ اور ”ماں کے نام“ لکھے تھے جو اِن عنوانات پر یکے بعد دیگرے کلِک کر کے پڑھے جا سکتے ہیں
ماں کے متعلق کچھ دوسرے لوگوں کے خیالات
ایک
جنت نظیر ہے میری ماں
رحمت کی تصویر ہے میری ماں
میں ایک خواب ہوں زندگی کا
جس کی تعبیر ہے میری ماں
زندگی کے خطرناک راستوں میں
مشعلِ راہ ہے میری ماں
میرے ہر غم ۔ ہر درد میں
ایک نیا جوش ۔ ولولہ ہے مری ماں
میری ہر ناکامی وابستہ مجھ سے ہے
میری جیت و کامیابی کا راز ہے میری ماں
چھپا لیتی ہے زخم کو وہ مرہم کی طرح
میرے ہر درد ہر غم کی دوا ہے میری ماں
دنیا میں نہیں کوئی نعم البدل اس کا
ممتا میں ہے مکمل ۔ فقط میری ماں
دو
میری پیاری ماں تیری دید چاہیئے
تیرے آنچل سے ٹھنڈی ہوا چاہیئے
لوری گا گا کے مجھ کو سلاتی تھی تُو
مسکرا کر سویرے جگاتی ہے تُو
مجھ کو اس کے سوا اور کیا چاہیئے
تیری ممتا کے سائے میں پھُولُوں پھَلُوں
تمام عمر تیری انگلی پکڑ کر بڑھتا چلوں
تیری خدمت سے دنیا میں عظمت میری
تین
اک مدّت تک جاگتی رہی ماں تابش
میں نے ایک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
چار
پھولوں کی خوشبو ۔ بہاروں کی برسات ماں ہی تَو ہے
مہک رہی ہے جس سے میری کائنات ماں ہی تَو ہے
سچی ہیں جس کی محبتیں سچی ہیں جس کی چاہتیں
سچے ہیں جس کے پیار کے جذبات ۔ ماں ہی تَو ہے
پانچ
موت کی آغوش میں جب تھک کے سو جاتی ہے ماں
تب کہیں جا کر تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں
روح کے رشتوں کی یہ گہرائیاں تو دیکھیئے
چوٹ لگتی ہے ہمارے اور چلاتی ہے ماں
پیار کہتے ہیں کسے اور مامتا کیا چیز ہے
کوئی ان بچوں سے پوچھے جن کی مر جاتی ہے ماں
زندگانی کے سفر میں گردشوں کی دھوپ میں
جب کوئی سایہ نہیں ملتا تو یاد آتی ہے ماں
کب ضرورت ہو میری بچے کو ۔ اتنا سوچ کر
جاگتی رہتی ہیں آنکھیں اور سو جاتی ہے ماں
بھوک سے مجبور ہو کر مہماں کے سامنے
مانگتے ہیں بچے جب روٹی تو شرماتی ہے ماں
جب کھلونے کو مچلتا ہے کوئی غربت کا پھول
آنسوؤں کے ساز پر بچے کو بہلاتی ہے ماں
لوٹ کر واپس سفر سے جب بھی گھر آتے ہیں ہم
ڈال کر بانہیں گلے میں سر کو سہلاتی ہے ماں
ایسا لگتا ہے جیسے آگئے فردوس میں
کھینچ کر بانہوں میں جب سینے سے لپٹاتی ہے ماں
دیر ہو جاتی ہے گھر آنے میں اکثر جب کبھی
ریت پر مچھلی ہو جیسے ایسے گھبراتی ہے ماں
شکر ہو ہی نہیں سکتا کبھی اس کا ادا
مرتے مرتے بھی دعا جینے کی دئے جاتی ہے ماں