ہر آدمی کا عمل اُس کی سوچ کا تابع ہوتا ہے ۔ کسی کی سوچ کا درست قیاس عام طور پر ممکن نہیں ہوتا ۔ البتہ سوچ کا کچھ اندازہ اُس وقت لگایا جا سکتا ہے جب مذکورہ آدمی کو اچانک کوئی بڑی خوشی ملے یا بڑا دھچکا لگے
اس کی ایک عام فہم مثال کرکٹ کے بارے میں ہے کیونکہ کرکٹ وہ کھیل ہے جس میں ساری دنیاکے لوگ دلچسپی رکھتے ہیں
پاکستان نے 1992ء میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا ۔ جیتنے کے بعد اُس وقت کے پاکستانی ٹیم کے کپتان سے اُس کا تاءثر پوچھا گیا تو اُس کے منہ سے نکلا
” My ambition, Shaukat Memorial Trust “
ٹیم جس نے کپتان کو یہ اعزاز لینے کا اہل بنایا تھا اُس کا خیال تک نہ آیا
امسال یعنی 2016ء میں پاکستان کی ٹیم کو بہترین ٹیسٹ کرکٹ ٹیم اور کپتان کو بہترین کپتان قرار دیا گیا
کپتان سے اُس کا تاءثر پوچھا گیا تو اُس نے برملا کہا ” Captain is nothing without team “
اوّل الذکر کپتان کے اظہار سے خود غرضی عیاں ہے جبکہ مؤخر الذکر نے حقیقت کا اظہار کیا
بے شک ۔۔ انسان کی سوچ ہی اس کے کردار کا تعین کرتی ہے
کسی کے دل میں کیا چھپا ہے ، بس خدا ہی جانتا ھے
جو دل اگر بے نقاب ہوتے،،،،،،، تو سوچو کتنے فساد ھوتے