یہ جو 3 نومبر 2016ء کو اسلام آباد بند کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ کیا یہ عوام کے دوست ہیں یا دُشمن ؟
2014ء میں جب عمران خان ۔ طاہر القادری ۔ شیخ رشید اور اُن کے پیروکار اسلام آباد کی شاہراہِ دستور پر دھرنا دیئے ہوئے تھے ۔ میرے کئی کام اُن دفاتر میں نہ جا سکنے کی وجہ سے رُکے رہے جن کے راستے پر وہ بیٹھے تھے
اُن علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے بچے تین چار ماہ سکول نہ جا سکے اور خواتین گھروں میں قید ہو کر رہ گئیں
اُن علاقوں کے دکانداروں کا کاروبار بند رہا ۔ کھوکھے ۔ ریڑھی اور خوانچے والوں کے بیوی بچے فاقوں تک پہنچ گئے تھے
عمران خان شام کو آ کر لڑکیوں کو نچا کر گھر چلا جاتا تھا
خیبر پختونخوا کے وزیر اور اراکین اسمبلی سرکاری گاڑیوں پر آتے سرکاری خرچ پر رہتے اور شام کو میلہ سجانے شاہراہِ دستور پر پہنچ جاتے
طاہر القادری کے پیروکار وہاں 24 گھنٹے موجود رہتے تھے ۔ عمران خان اور شییخ رشید کے مقامی پیروکار شام کو میلہ سجانے آتے تھے البتہ خیبر پختونخوا سے لائے گئے عوام وہاں موجود رہتے تھے
ایسے جلسوں میں آنے والے زیادہ تر 3 قسم کے لوگ ہوتے ہیں ۔ سرکاری خرچ پر آئے ہوئے لوگ ۔ کرائے کے لوگ اور تماش بین جو ہر جلسے میں پہنچے ہوتے ہیں
شاہراہِ دستور کے طویل دھرنے پر کروڑوں روپیہ خرچ کیا گیا تھا ۔ ناجانے وہ پیسہ کہاں سے آیا تھا ۔ لوگوں کی شوکت خانم ہسپتال کیلئے دی ہوئی زکوٰۃ اور صدقات کا تھا یا کسی پاکستان دُشمن غیرمُلکی ایجنسی نے دیا تھا
اپنی حلال کی کمائی تو کوئی ایسے ضائع نہیں کرتا
اب عمران خان اور شیخ رشید اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں گویا اسلام آباد کے 6 لاکھ لوگ جن میں بوڑھے ۔ عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں کو قید کرنا چاہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہزاروں لوگ جو روزانہ روزگار کے سلسلہ میں اسلام آباد آتے ہیں اُن کا روزگار بند کرنا چاہتے ہیں
جس الزام کی بنیاد پر عمران خان اسلام آباد بند کرنا چاہتا ہے اُسی کا مقدمہ سپریم کورٹ اورالیکشن کمیشن میں کیا ہوا ہے جن پر کاروائی کیلئے یکم اور 2 نومبر کو حاضر ہونے کے نوٹس عمران خان اور نواز شریف کے ساتھ باقی متعلقہ لوگوں کو پہنچ چکے ہیں ۔ پھر سڑکوں پر احتجاج اور اسلام آباد بند کرنے کا کیا جواز ہے ؟
جو آدمی دفتر نہ جائے ۔ دفتر کا کام نہ کرے ۔ کیا اُسے تنخواہ ملتی ہے ؟ کیا وہ تنخواہ کا حقدار ہوتا ہے ؟
عمران خان کا انصاف اور دیانتداری یہ ہے کہ جس اسمبلی کو وہ نہیں مانتا اور جس میں وہ کبھی کبھار صرف رُونمائی کیلئے جاتا ہے ۔ اُس کی ہر ماہ پوری تنخواہ لیتا ہے اور اُس کی ساری مراعات بھی لیتا ہے
اپنے اس کردار کے ساتھ عمران خان دوسروں پر بد دیانتی کے الزامات لگاتا ہے
شاید اِسی لئے پرانے زمانے میں جو شخص بہت چالباز ہو اُسے ”سیاستدان“ کہتے تھے
Woot, I will cetlrinay put this to good use!