آج قائد اعظم کو فوت ہوئے 2 دن کم 68 سال ہو گئے ہیں ۔ ان 68 سالوں میں ہم نے اپنے مُلک پاکستان کا جو حال کیا ہے اور ہمارا جو ایک دوسرے کے ساتھ سلوک ہے اگر اللہ قائد اعظم کو معائنہ کیلے بھیج دے تو وہ دیکھتے ہی غش کھا کر گِر پڑیں
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
ہر سمت مسلمانوں پہ چھائی تھی تباہی
ملک اپنا غیروں کے ہاتھوں میں تھی شاہی
ایسے میں اٹھا دین محمد کا سپاہی
اور نعرہ تکبیر سے دی تو نے گواہی
اسلام کا جھنڈا لئے آیا سر ِمیدان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
دیکھا تھا جو اقبال نے اِک خواب سہانا
اس خواب کو اِک روز حقیقت ہے بنانا
یہ سوچا جو تُو نے تَو ہنسا تُجھ پہ زمانہ
ہر چال سے چاہا تُجھے دشمن نے ہرانا
مارا وہ تو نے داؤ کہ دشمن بھی گئے مان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
لڑنے کا دشمنوں سے عجب ڈھنگ نکالا
نہ توپ ۔ نہ بندوق ۔ نہ تلوار ۔ نہ پھالا
سچائی کے اَنمول اصولوں کو سنبھالا
پنہاں تیرے پیغام میں جادو تھا نرالا
ایمان والے چل پڑے سُن کر تیرا فرمان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
پنجاب سے بنگال سے جوان چل پڑے
سندھی ، بلوچی ، سرحدی پٹھان چل پڑے
گھر بار چھوڑ ۔ بے سرو سامان چل پڑے
ساتھ اپنے مہاجر لئے قرآن چل پڑے
اور قائد ملت بھی چلے ہونے کو قربان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
نقشہ بدل کے رکھ دیا اس ملک کا تُو نے
سایہ تھا اللہ کا ۔ محمد کا تیرے سر پہ
دنیا سے کہا تُو نے کوئی ہم سے نہ الُجھے
لکھا ہے اِس زمیں پہ شہیدوں نے لہو سے
آزاد ہیں ۔ آزاد رہیں گے یہ مسلمان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
ہے آج تک ہمیں وہ قیامت کی گھڑی یاد
میت پہ تیری چیخ کے ہم نے جو کی فریاد
بولی یہ تیری روح ۔ نہ سمجھو اسے بیداد
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
گر وقت پڑے ملک پہ ہو جایئے قربان
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
تیرا احسان ہے احسان!!
شکریہ شئیر کرنے کے لیے : )