إِنَّ الله لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّی يُغَيِّرُواْ مَا بِأَنْفُسِہِمْ (سورت13الرعدآیت11) ترجمہ ۔ الله تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے ۔ ۔ ۔ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَی (سورت 53 النّجم آیت 39) ترجمہ ۔ اور یہ کہ ہر انسان کیلئے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی ۔ ۔ ۔ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ۔ ۔ ۔ ميرا مقصد انسانی فرائض کے بارے میں اپنےعلم اور تجربہ کو نئی نسل تک پہنچانا ہے ۔ ۔ ۔ رَبِّ اشْرَحْ لِی صَدْرِی وَيَسِّرْ لِی أَمْرِی وَاحْلُلْ عُقْدة مِنْ لِسَانِی يَفْقَھُوا قَوْلِی
اگر ہم اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر دیں
تو
ہمارے حقوق کا مسئلہ خود بخود حل ہو جائے گا
کیونکہ
ہمارے فرائض دوسروں کے حقوق ہیں
5 thoughts on “حقوق کیسے حاصل ہوں ؟”
Afiya khan
آپ نے ایک چھوٹے سے لفظ میں بہت بڑی اور عمدہ بات کہہ دی. ہر جگہ ایک ہی بات کا چرچا ایک ہی موضوعِ بحث کہ گھر محلّے دفتر کے علاوہ اور بھی مختلف شکلوں میں حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں. چند نیک ہستیوں کے سوا ہر آدمی اپنے اپنے دائرے میں کم و بیش اسی میں غلطاں دکھائی دیتا ہے نہ کہنے والا نہ سننے و پڑھنے والا اس سے مبّرا.
اگر ہر فرد کم و بیش اپنے حصّہ کا فرض ادا کرلے تو بات تو بہت عمدہ ہے پھر ہر گھر ہر بستی ہر شہر امن و شَانتیِ کا گہوارہ.
پر مشکل یہ ہے کہ کیا بزرگ شیطان سَنیاسیِ لے لے گا ؟
عافیہ خان صاحبہ
حوصلہ افزائی کا شکریہ
میں تو ایک عام سا آدمی ہوں بس مالک و خالق کی کرم نوازی ہے کہ جو کرتا ہوں وہی کہتا ہوں کیونکہ اللہ کا فرمان ہے
سورۃ 61 الصّف ۔ آیۃ 2 ۔ یٰاَیُّھَا ِالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ (اے ایمان والو ۔ تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں
بی بی ۔ مسئلہ یہی ہے کہ اکثر لوگ دوسرے کو ٹھیک کرنے کی باتیں کرتےہیں اور اپنے آپ کو درُست کرنے کی کوشش نہیں کرتے
سیما آفتاب صاحبہ
اس لئے سمجھ میں نہیں آتی کہ اسے ہم سمجھنا ہی نہیں چاہتے ۔ ہمارے اندر گھُسا ہوا شیطان یہ چاہتا ہے کہ ہمیں تو سب کچھ مل جائے اور دوسروں سے سب کچھ چھن جائے
آپ نے ایک چھوٹے سے لفظ میں بہت بڑی اور عمدہ بات کہہ دی. ہر جگہ ایک ہی بات کا چرچا ایک ہی موضوعِ بحث کہ گھر محلّے دفتر کے علاوہ اور بھی مختلف شکلوں میں حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں. چند نیک ہستیوں کے سوا ہر آدمی اپنے اپنے دائرے میں کم و بیش اسی میں غلطاں دکھائی دیتا ہے نہ کہنے والا نہ سننے و پڑھنے والا اس سے مبّرا.
اگر ہر فرد کم و بیش اپنے حصّہ کا فرض ادا کرلے تو بات تو بہت عمدہ ہے پھر ہر گھر ہر بستی ہر شہر امن و شَانتیِ کا گہوارہ.
پر مشکل یہ ہے کہ کیا بزرگ شیطان سَنیاسیِ لے لے گا ؟
عافیہ خان صاحبہ
حوصلہ افزائی کا شکریہ
میں تو ایک عام سا آدمی ہوں بس مالک و خالق کی کرم نوازی ہے کہ جو کرتا ہوں وہی کہتا ہوں کیونکہ اللہ کا فرمان ہے
سورۃ 61 الصّف ۔ آیۃ 2 ۔ یٰاَیُّھَا ِالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَ تَقُوۡلُوۡنَ مَا لَا تَفۡعَلُوۡنَ (اے ایمان والو ۔ تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں
بی بی ۔ مسئلہ یہی ہے کہ اکثر لوگ دوسرے کو ٹھیک کرنے کی باتیں کرتےہیں اور اپنے آپ کو درُست کرنے کی کوشش نہیں کرتے
بس اتنی سی بات کیوں نہیں سمجھ میں آتی ہمارے؟؟
سیما آفتاب صاحبہ
اس لئے سمجھ میں نہیں آتی کہ اسے ہم سمجھنا ہی نہیں چاہتے ۔ ہمارے اندر گھُسا ہوا شیطان یہ چاہتا ہے کہ ہمیں تو سب کچھ مل جائے اور دوسروں سے سب کچھ چھن جائے
جی بالکل یہی بات ہے کہ ‘ہم سمجھنانہیں چاہتے’ ورنہ ہر معاملے میں تو ہم سے بڑا علامہ کوئی نہیں ہوتا ۔